دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے حامل ممالک کےگروپ (جی 20) نے کورونا سے شدید متاثرہ غریب ممالک کے قرضے منجمد کرنے سے بڑھ کر مزید اقدامات پر اتفاق کرلیا۔
کورونا وائرس کے باعث جی 20 نے غریب اور ترقی پزیر ملکوں کے ذمے واجب الادا قرضے رواں سال دسمبر اور پھر اگلے سال جون تک منجمد کیے تھے تاہم اب اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
21 اور 22 نومبر کو سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہونے والے جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس سے قبل آج جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ کا ورچوئل اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر غریب اور ترقی پذیر ممالک کیلئے پہلی بار قرضوں کی ادائیگی مؤخر کرنے سے بڑھ کر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق جی 20 نے غریب ممالک کی حکومتوں کو دیے گئے قرضوں کی تشکیل نو یا اس میں کمی کیلئے پہلی بار مشترکہ فریم ورک کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے۔
اعلامیے میں امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ چین سمیت وہ تمام ممالک جنہوں نے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو انفرادی طور پر قرضے دے رکھے ہیں وہ بھی جی 20 کی اس حکمت عملی پر عمل کریں گے جس کے تحت قرض کی واجب ادا رقم میں کمی اور ری شیڈولنگ کی جاسکتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس نئے فریم ورک کی توثیق پیرس کلب نے بھی کی ہے تاہم جی 20 ممالک کے نئے فریم ورک کی حمتی منظوری اگلے ہفتے ریاض میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے ورچوئل سمٹ میں متوقع ہے۔
خیال رہے کہ جی ٹوئنٹی کی اس نئی ریلیف اسکیم سے وہ ممالک مستفید ہوسکیں گے جو اس سے قبل قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر سے مستفید ہورہے ہیں اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔