ملک کی 49 فیصد عوام نے اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک کو سویلین بالادستی کی تحریک قرار دے دیا۔
انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے سروے کے مطابق 32 فیصد عوام سمجھتے ہيں کہ اس تحریک کے ذریعے پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں۔
سروے کے مطابق 45 فیصد عوام عوام فوری انتخابات کے پی ڈی ایم کے مطالبے کے حامی ہیں جبکہ 31 فیصد عوام حکومت کی مدت مکمل ہونے کے حامی ہیں۔
اپوزیشن اتحاد پر مبنی پاکستان ڈیموکریٹک الائنس جلد انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے لیکن مڈ ٹرم انتخابات کروانے کی صورت میں بھی کوئی سیاسی جماعت اکیلے حکومت تشکیل نہیں دے پائے گی۔ اس بات کا انکشاف انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے ملک بھر میں کیےگئے سروے میں ہوا، جس میں 2 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
پی ڈی ایم کی مطالبے کے مطابق فوراً مڈ ٹرم انتخابات ہونے کی صورت میں سروے میں 26 فیصد افراد نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہا، 25 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 9 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی، 3 فیصد نے جمعیت علمائے اسلام، 2 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان ، 1 فیصد نےعوامی نیشنل پارٹی ، 1 فیصد نے آل پاکستان مسلم لیگ ، 1 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق جبکہ 1 فیصد نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو ووٹ دینے کا کہا۔
12 فیصد نے کہا کہ وہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ 8 فیصد نے کہا انہوں نے ابھی اس بارے میں فیصلہ نہیں کیا جبکہ 3 فیصد نے کہا کے وہ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ کریں گے۔ 9 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے مطابق الیکشن 2018کے بعد سے موجودہ سروے میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں 07 فیصد کمی آئی ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ نواز بھی صرف 2 فیصد مقبولیت میں اضافہ کرپائی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت 4 فیصد کم ہوئی ہے۔
اس سوال سے حاصل عوامی آراء کو صوبائی بنیادوں پر دیکھا جائے تومڈ ٹرم انتخابات کی صورت میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں۔
صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن سب سے آگے ہے اور اسے ووٹ دینے کا کہنے والوں کی شرح 39 فیصد ہے جبکہ پی ٹی آئی 26 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کو صوبے سے 05 فیصد، ٹی ایل پی کو 2 فیصد، جبکہ 1 فیصد پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ق کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف آگے ہے اور فوری انتخابات کی صورت میں 34 فیصد لوگ اس کےلیے ووٹ کرنا چاہتے ہیں۔ صوبے سے 12 فیصد پاکستان مسلم لیگ نواز، 08 فیصد جے یوآئی ف، 3 فیصد اے این پی،4 فیصد پی پی پی، 3 فیصدجماعت اسلامی اور 2 فیصد ٹی ایل پی کو صوبے میں ووٹ دینے کا ارادہ رکھتےہیں۔
سندھ کو دیکھا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی22 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ جس کے بعد دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی ہے جسے 13 فیصد لوگ ووٹ دینا چاہتے ہیں۔
09 فیصد پاکستان مسلم لیگ نواز، 03 فیصد جماعت اسلامی ، 03 فیصد ہی جمعیت علمائے اسلام، 2 فیصد ٹی ایل پی اور 1 فیصد صوبہ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو ووٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سروے میں 45 فیصد افراد پی ڈی ایم کے ملک میں فوراً انتخابات کروانے کے مطالبے کے بھی حمایتی نظر آئےجبکہ 31 فیصد نے حکومت کو مدت مکمل کرنے کےلیے مکمل سپورٹ کرنے کا ارادہ کیا۔ 24 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سروے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ 49 فیصد افراد کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سویلین بالادستی کے لیے ہے جبکہ 32 فیصد کا خیال تھا کے اس تحریک کے ذریعے پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں، 19 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ 53 فیصد افراد یہ سمجھتے ہیں موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے کی آڑ میں اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ 31 فیصد کا خیال ہے کے حکومت کرپشن کے خاتمے کےلیے خلوص نیت سے کوشش کررہی ہے۔ 16 فیصد نے اس پر کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔
کرپشن کی آڑ میں مخالفین کو نشانہ بنانے کی سوچ صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ نظر آئی جہاں 72 فیصد اس رائے کے حامی جبکہ 16 فیصد مخالفت میں کھڑے نظر آئے۔
جس کے بعد پنجاب سے 50 فیصد اس رائے کے حامی تو 33 فیصد مخالف نظر آئے۔خیبر پختونخوا سے عوامی رائے بٹی ہوئی نظر آئی اور 43 فیصد نے اس کی حمایت تو 43 فیصد نے رائے کی مخالفت کی۔ بلوچستان سے 35 فیصد رائے کے حامی تو 40 فیصد مخالف تھے۔