ملک میں عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے بعد حکومت نے ملک میں جلسے، جلوسوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا جب کہ شادی ہالز میں ہونے والی تقاریب میں 300 سے زائد افراد شرکت نہیں کرسکیں گے۔
نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مساجد ،فیکٹریوں اور دکانوں میں ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگاجب کہ اسکولوں کو بند کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ ایک ہفتے بعد ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ دس دن میں کورونا کیسز میں چار گنا اضافہ ہوا، احتیاط نہ کی تو اسپتال مریضوں سے بھر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ احتیاط نہ کی تو ڈر ہے کہ اسپتال مریضوں سے بھر جائيں گے، خدانخواستہ اس سے بھی کہیں حالات نہ خراب ہوجائيں۔
انہوں نے کہا کہ وائرس پہلےسے زیادہ خطرناک ہوا ہے، اگر ابھی ہم احتیاط کرگئے تو اسے روک سکتے ہيں۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کا تجربہ یہ ہے کہ ماسک کے استعمال سے وبا کے پھیلنے کی شرح بہت کم ہوجاتی ہے اس لیے وبا کو پھیلنا تو ہے لیکن ہمیں اس کی رفتار کو کم کرناہے۔
انہوں نے کہا کہ وہی وقت آگیا ہے کہ سب نے آنے والے دنوں میں احتیاط کرنی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی معیشت کو بھی بچاناہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت لاک ڈاؤن کے باعث ابھی تک معاشی بحران سے نہيں نکل پارہا، ہمیں فیکٹریاں اور دکانیں بالکل بند نہيں کرنی لیکن کاروبار میں ایس او پی کی پابندی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹائيگر فورس اپنے موبائل فون سے ہمیں بتائے گی کہ کون ایس او پیز پر عمل نہیں کررہا۔
انہوں نے کہا کہ سارے ملک میں ہم نے بھی اپنے جلسے ختم کردیے اور باقی بھی سب سے یہی کہیں گے۔