وزیر اعظم کے بہنوئی عبدالاحد نے ایک انٹرویومیں بتایا ہے کہ میرے پلاٹ کا قبضہ اب تک نہیں چھڑایا جاسکا ،یوسف جو کہ میرے ساتھ والے پلاٹ کا مالک تھا اس کے قتل کے بعد انہیں بھی دھمکیاں دی گئیں اورکہاگیا کہ یہ خطرناک لوگ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عبدالاحد کا کہنا تھا کہ وہ باقی پلاٹوں کا قبضہ بھی چھڑانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں پلاٹ کا قبضہ ملنے کے بعد عدالت سے پھر حکم امتناعی دے دیاگیا، ابھی تک پلاٹ ان کے نام نہیں ہوسکا۔
ایک آدمی نے پولیس کو ڈرا دیا اور پولیس نے کام شروع کردیا ، اس طرح کا کوئی بندہ آپ کو آئی جی نہیں مل رہا، یعنی جب تک پولیس کے اندر احتساب کا خوف نہیں ہوگا، وہ کام نہیں کرے گی؟ ۔
جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ سب کو بتائوں کہ سی سی پی او کی تبدیلی کا فیصلہ کیوں کیا گیا ؟ میرے بہنوئی کے پلاٹ پر پی آئی اے سوسائٹی میں پانچ سال سے قبضہ تھا، ہماری حکومت آئی تو اس نے کہاکہ آپ کی حکومت ہے ، قبضہ تو چھڑوا دو، وہ قبضہ گروپ تھا، ایک سال سے زیادہ عرصہ بیت گیا جوبھی آئے یہی کہے کہ ہورہاہے جی ہورہاہے ، کچھ نہیں ہورہاہوتاتھا۔
عمران خان کاکہناتھاکہ وزیراعظم کے بہنوئی کے یہ حالات ہیں اور تو چھوڑیں، وہ قبضہ نہیں چھڑوایا جاسکا، اور بھی لوگوں کے پلاٹس پر قبضے تھے ، ساتھ والے پلاٹ کے مالک یوسف نے میرےبرادران لا کو فون کیا کہ ساتھ والا پلاٹ میرا ہے اور قبضہ گروپ مجھے دھمکیاں دے رہاہے۔
پھر مجھے بتایاگیا کہ وہ اسے دھمکیاں دے رہے ہیں، جان سے ماردیں گے اور شام کو اسے گولی مار دی گئی ، میں نے آئی جی کو فون کیا، قبضہ گروپ کو پتہ ہے کہ ان پلاٹس پر وزیراعظم کی نظر ہے ، اگر اس کو دن دیہاڑے گولی مار دی ہے اور کچھ ہوا ہی نہیں ، وہ آزاد دندناتے پھر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پھر میں نے فیصلہ کیا کہ تبدیلی ضروری ہے، لاہور میں یہ ہورہاہے ، باقی پنجاب میں کیا ہوتا ہوگا، تبدیلی کا فیصلہ کیاتو اس نئے سی سی پی او نے آتے ہی انہیں پکڑلیا۔