کراچی۔ رپورٹ:سید نبیل اختر: بوش کمپنی کے جعلی انجکشن فروخت ہونےکا انکشاف ہوا ہے ۔
نیوکراچی ،حسین آباد اورکچھی گلی میں میڈیسن مارکیٹ میں ڈرگ مافیا کے کارندے پروڈکٹ ری پیک کرکے فروخت میں ملوث ہیں ۔ گرفتاریوں سے گریزکیا گیا،ڈریپ کی چھاپہ مار ٹیموں نے سیکڑوں انجکشن قبضے میں لے لیے ہیں ۔ مرتے ہوئے مریض کی جان بچانے کیلیے استعمال کیے جاتے ہیں ،ایف آئی انے مقدمات کے اندراج کی اجازت حاصل کرلی ہے ۔
اہم ذرائع نے بتایا کہ بوش فارماسیوٹیکلز (Bosch pharmaceuticals) کی ایک پروڈکٹ ٹینزو Tanzo (Piperacillin+Tazobactum USP)کے جعلی انجکشن مارکیٹ میں فروخت ہورہے ہیں۔یہ اینٹی بائیوٹک انجکشن ان مریضوں کو لگایا جاتا ہے جنہیں اینٹی بائیوٹک ادویات سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہوتا اور وہ دوا کا اثر نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہوں۔ انہیں ٹینزو انجکشن دیا جاتا ہے تاکہ ان کی زندگی بچائی جاسکے۔
امت کو ایک سینئر فیڈرل ڈرگ انسپکٹر نے بتایا کہ انہیں مارکیٹ ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ نیو کراچی میں ڈرگ مارٹ پراس نام سے جعلی انجکشن فروخت کیا جارہا ہے جس پر مذکورہ مارٹ پر چھاپہ مارکر تین سو جعلی انجکشن برآمد کیے گئے ۔
مارٹ میں موجود مافیا کے ایک کارندے سے اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ اسے حسین آباد سے یہ انجکشن ملے تھے ۔ ڈریپ کی ایک ٹیم نے حسین آباد میں چھاپہ مارا تو وہاں سے بھی ڈھائی سو کی تعداد میں مذکورہ جعلی انجکشن برآمد ہوئے جہاں سے معلوم ہوا کہ یہ اسٹاک کچھی گلی میڈیسن مارکیٹ سے خریدا گیا تھا۔اس اطلاع پر ٹیم نے کچھی گلی میڈیسن مارکیٹ کا رخ کیا جہاں زینت ایکسٹینشن مارکیٹ میں معز نامی دکاندار سے مذکورہ جعلی انجکشن بڑی تعداد میں برآمد ہوئے تاہم معز اوراس کے اس دھندے میں ملوث ملزمان کو گرفتارکرنے سے گریزکیا گیا ۔
معلوم ہوا ہے کہ کچھی گلی میڈیسن مارکیٹ سے ملنے والے اسٹاک سے سیمپل اٹھاکر جانچ کیلیے سینٹرل ڈرگ لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے جبکہ ایک سیمپل دوا ساز کمپنی بوش کو بھی بھیجا گیا ہے تاکہ وہ دوا کی جانچ میں دوا کی مقدار،لیبلنگ اور بوتل کی رپورٹ فائل کرسکیں تاکہ مقدمہ میں شواہد کے طور پر استعمال کیا جاسکے ۔
ذرائع نے بتایا کہ دوا کے جعلی ثابت ہونے کے بعد ہی ڈرگ مافیا کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مارکیٹ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایک ڈرگ انسپکٹرنے رشوت کے عوض ملزمان کی گرفتاری سینٹرل ڈرگ لیبارٹری سے جانچ رپورٹ آنے کے بعد کرنے کی ہامی بھری ہے ۔وہیں ایف آئی اے نے بوش کمپنی کی جانب سے دوا کے جعلی ہونے سے متعلق ابتدائی رپورٹ آنے پر اپنے حکام سے ایف آئی آر کی اجازت حاصل کرلی ۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک بڑا نیٹ ورک ہے جو کچھی گلی میڈیسن مارکیٹ میں بیٹھ کر جعلی دوا اور انجکشن تیارکرتا ہے اور وہیں سے انہیں مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے ۔
امت نے مذکورہ معاملے کی تصدیق کیلیے فیڈرل ڈرگ انسپکٹر رسول شیخ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی مذکورہ دوا کی جانچ ہورہی ہے اور رپورٹ آنے پر ہی تفصیلات بتائی جاسکیں گی ،اس کے بعد کچھی گلی کے ایریا فیڈرل ڈرگ انسپکٹر سجاد عباسی سے بات کی گئی تاکہ تفصیلات معلوم کی جاسکیں تو انہوں نے بتایا کہ معز کے علاوہ بھی دیگر افراد اس دھندے میں ملوث ہیں جن کے خلاف جانچ رپورٹ آنے کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔
فیڈرل ڈرگ انسپکٹر سجاد عباسی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ نیک نام ہیں اور جعلی دوا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور کرتے ہیں تاہم ڈریپ کے ایک اعلیٰ افسرکی مداخلت کی وجہ سے اب تک کیس رجسٹر نہیں کیا جاسکا ہے ۔
امت کو ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری نہ کرنے سے خدشہ ہے کہ نیٹ ورک کے دیگرکارندے فرار ہوجائیں گے اور ایف آئی اے کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔
ذرائع نے بتایا کہ کارروائی کو تین روز گزر چکے ہیں لیکن اب بھی کچھی گلی میڈیسن مارکیٹ میں دیگرجعلی دوا ؤں کا کاروبار دھڑلے سے جاری ہے اور ڈریپ کے افسران بھی اس سے واقف ہیں۔