کراچی ۔رپورٹ : عمران خان! کسٹم حکام نے حساس سیکیورٹی پیپرز (ووڈ فری پرنٹنگ پیپرز) کی درآمدی کھیپ پکڑلی۔
حکام نے مذکورہ کھیپ کو بینکوں کے چیک اور دیگر حساس دستاویزات کی تیاری میں استعمال ہونیوالے سیکیورٹی پیپر قرار دیا ہے، جس کی کلیئرنس ایک انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے جبکہ یہ پیپر صرف کوٹے پرمخصوص درآمد کنندگان ہی منگواسکتے ہیں،جس کیلیے پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کی منظوری اور سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے۔
امت کو موصولہ اطلاعات کے مطابق میسرز اے بی سعید پرائیوٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے بیرون ملک سے کھیپ منگوائی، جسے ماڈل کسٹم اپریزمنٹ ویسٹ کراچی سے کلیئر کروانے کیلئے کسٹم کے آن لائن وی بوک سسٹم میں ڈالی گئی گڈز ڈیکلریشن میں اسے ووڈفری پرنٹنگ پیپر ظاہر کیا گیا، جس کا پی سی ٹی ہیڈنگ نمبر4802.5510ہے تاہم ماڈل کسٹم اپریزمنٹ ویسٹ کے افسران نے جانچ پڑتال کے دوران کھیپ کی کلیئرنس روک دی اور کمپنی کیخلاف کیس تیار کرکے متعلقہ حکام کو ارسال کردیا، جس میں مذکورہ کاغذ کی کھیپ کو سیکیورٹی پیپر قرار دیا گیا جو بینکوں کے چیک تیار کرنے کے علاوہ دیگر حساس دستاویزات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
مذکورہ پیپرکی در آمد 2016کی پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کی منظوری سے مشروط ہے۔ اس ضمن میں امت کو کسٹم حکام سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کاغذ کی کھیپ کی کلیئرنس ایک انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے جسکی کلیئرنس کیلئے مختلف اداروں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی فیصلہ دیتی ہے جبکہ کھیپ کی کلیئرنس کیلیے کسٹم حکام کی جانب سے کروائے گئے ٹیسٹ میں بھی سامنے آیا ہے کہ مذکورہ کاغذ کی کھیپ سیکیورٹی پیپر کی ہے، جو اگر جعلسازوں کے ہاتھ لگ جائے تو جعلی چیکس سمیت جعلی اسٹامپ پیپرز اور جعلی کرنسی کی تیاری تک میں استعمال ہوسکتی ہے، ایسی جعلسازیاں ملکی استحکام اور سلامتی کیلیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔
دوسری جانب مذکورہ کمپنی نے کسٹم حکام کی جانب سے کھیپ روکنے اورکمپنی کیخلاف کیس بنانے پر عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے جہاں پر کمپنی نے موقف اپنایا ہے کہ جب انہوں نے مذکورہ کھیپ منگوائی اوراس کی بھجوانے والی کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات کلیئرنس کیلیے جمع کروائی، اس وقت کسٹم حکام نے اعتراض نہیں کیا کیونکہ انہوں نے ووڈ فری پرنٹنگ پیپر ہی کی کھیپ منگوائی ہے تاہم اس کے بعد اچانک ہی کلیئرنس روک دی گئی اورکمپنی کیخلاف این او این جاری کردیا گیا۔
کمپنی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد عدالت نے کلکٹر کسٹم اپریزمنٹ ویسٹ ،ڈپٹی کلکٹر گروپ تھری سمیت دیگر متعلقہ افسران سے تفصیلی جوابات طلب کرلئے ہیں جبکہ امت کو ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ کھیپ کلیئر نہیں کی جاسکتی کیونکہ اکثر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ ملک میں موجود در آمد کنندگان جب بیرون ملک کمپنیوں سے سامان منگواتے ہیں تو ان سے اپنی فرمائش کے مطابق دستاویزات بھی حاصل کرلیتے ہیں جو انہیں مل بھی جاتی ہیں اس کیس میں بھی اسی پہلو کو تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر متعلقہ ادارے بھی تحقیقات میں شامل ہوگئے ہیں۔