کراچی سمیت اندرون سندھ میں رینجرز اور پولیس پر حملوں سے قبل دہشتگردوں کو کم از کم 15 روسی گرینیڈز اور 10 لاکھ روپے فراہم کیے گئے جن میں سے ملزمان کو حملے سے قبل فی کس 10 سے 15 ہزار روپے دیے گئے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کراچی کے ہاتھوں گرفتار 4 مبینہ دہشتگردوں کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان میں 2 براہ راست حملے میں اور 2 ریکی میں ملوث ہیں، چاروں ملزمان کو یونیورسٹی روڈ پر مدھو گوٹھ میں سندھ ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) میں شامل کیا گیا، ایس آر اے میں شمولیت فرار مبینہ دہشتگرد اصغر شاہ کے گھر پر ہوئی تھی۔
شمولیت کے بعد گرفتار مبینہ دہشتگردوں کو افغانستان ٹریننگ پر جانے کا کہا گیا تھا، مبینہ دہشتگردوں کو روسی ساختہ دستی بم بلوچستان کے راستے کراچی پہنچائے گئے، 15 دستی بم اور 10لاکھ روپے حملوں سے قبل ملزمان کے حوالے کیے گئے، دستی بموں کو سچل کے قریب شرگوٹھ میں ایک پلاٹ پر چھپایا گیا تھا۔
5دستی بموں سے سچل، گلستان جوہر، قائد آباد،لیاقت آباد اور گھوٹکی میں حملے کیے گئے، دیگر دستی بموں میں سے کچھ برآمد کیے گئے جبکہ کچھ مفرور دہشتگردوں کے پاس ہیں۔
ایس آر اے کا سرغنہ اور ماسٹر مائند اصغر شاہ افغانستان فرار ہوچکا ہے دیگر اہم اور مطلوب ملزمان سجاد شاہ اور جاوید منگریو ہیں۔
یہ وہی مدھوگوٹھ ہے جہاں ان ہی ملزمان کے ساتھ پولیس کا مقابلہ بھی ہوچکا ہے، 7 سال قبل مدھو گوٹھ مقابلے میں ڈی ایس پی قاسم غوری بھی شہید ہوئے تھے، اس مقابلے میں ایک گرفتار ملزم کے بھائی بھی مارے جاچکے ہیں، ایس آراے کو افغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کی جانب سے فنڈنگ اور ٹریننگ کی جارہی ہے۔