اینٹی کرپشن حکام نےمذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات نیب کو ارسال کردی ہے ۔فائل فوٹو
اینٹی کرپشن حکام نےمذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات نیب کو ارسال کردی ہے ۔فائل فوٹو

کرپٹ گودام انچارج کی تعیناتی کاحکم منسوخ

کراچی !رپورٹ : ارشاد کھوکھر۔ صوبائی محکمہ خوراک کی مافیا نے محکمے کے اعلیٰ افسران کو اندھیرے میں رکھ کر86 کروڑ روپے کی گندم خوردبرد میں ملوث نیب زدہ فوڈ انسپکٹر کو اربوں مالیت کی گندم سے بھرے ہوئے گودام کا انچارج بنوادیا تاکہ خوردبرد کی گئی گندم کا ریکارڈ صاف کرنے کا موقع فراہم ہوسکے، تاہم سیکریٹری خوراک نے فوڈ انسپکٹر مست علی ڈہرکی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کرکے مافیا کی چال ناکام بنادی۔

مافیا نے اپنی اصلیت چھپانے کیلئے مذکورہ انسپکٹر کی تعیناتی کیلئے براہ راست سفارش کرنے کے بجائے دیگر افراد کا سہارا لیا۔ شاطرانہ حکمت عملی محکمے کے ایک ریجنل افسر نے تیار کی تھی۔

اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے محکمہ خوراک کی کمیشن و خورد برد مافیا کے ایک پرانے کارندے محکمے کے ایک ریجنل افسر نے نیب کے ہاتھوں گرفتار محکمہ خوراک کے گندم ٹرانسپورٹیشن کےسابق ٹھیکیدار عظیم آرائیں کے احسانات کا بدلہ چکانے اوراس سے دوستی نبھانے کیلئے یہ حکمت عملی تیار کی تھی کہ ٹھیکیدار اس سے ملی بھگت میں شامل ایک ڈی ایف سی اور فوڈ انسپکٹر کوبچانے کے لئے محکمہ خوراک کے کراچی کے علاقے لانڈھی میں واقع گودام نمبر 3 میں گندم کےبرسوں پرانےذخائر نگرانی پر مامور فوڈ انسپکٹر مست علی ڈہر کو مذکورہ گودام میں نئی فصل کی گندم کے ذخائر کا بھی انچارج بنوایا جائے تاکہ مذکورہ گودام سے جب گندم کا اجرا شروع ہو تو ناپ تول میں کمی کرنے کے ساتھ خراب اور مضرصحت گندم نئی گندم کے ساتھ فلور ملوں اور چکیوں کو جاری کرے اور جعلی چالانوں کے ذریعے رعایتی نرخوں پر سرکاری گندم کی رقم سرکاری اکاؤنٹ میں جمع کراکے تقریبا 86 کروڑ روپے مالیت کی خوردبرد کردہ تقریبا 2 لاکھ بوری گندم کا ریکارڈ برابر کرلے جس سے نہ صرف ڈہر کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے زیادہ فائدہ مذکورہ ریجنل افسر کے دوست نیب کے ہاتھوں گرفتار گندم ٹرانسپورٹیشن کے ٹھیکیدار کے سابق ٹھیکیدار عظیم کو ہوگا کیونکہ مذکورہ ٹھیکیدار اندرون سندھ کے گوداموں سے کراچی کے گوداموں کے لئے لائی جانے والی کروڑوں روپے مالیت کی گندم کی بوریاں گودام تک پہنچانے کے بجائے چوری کرکے بیچ کھا گیا تھا۔

بعدازاں مذکورہ ملی بھگت میں مست ڈہر جب گودام نمبر 3 کا انچارج بنا تو وہ بھی شامل ہو گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک میں 10، 12 مرتبہ اہم عہدے پر تعینات ہونے والے مذکورہ ریجنل افسر اتنے چالاک ہیں کہ انہوں نے مذکورہ گھپلوں کاریکارڈ چھپانے کے چند ہفتےقبل ہٹائے گئے ڈی ایف سی سے بھی یہ کہہ کر سیٹنگ کی کے گھپلے چھپانے کیلئے مست علی ڈہر کے توسط سے جو کام وہ نہیں کر سکے انہیں یہ کر کے دکھائیں گے ۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ریجنل افسر سمجھتے تھے کے اگر وہ براہ راست فوڈ انسپیکٹر علی ڈنو میرانی ہٹا کر اس کی جگہ مست ڈہر کو گندم کے پرانے ذخائر کے ساتھ نئے ذخائر کا بھی انچارج بنانے کی سفارش کریں گے تو سیکریٹری خوراک عبدالحلیم شیخ کے سامنے اگر مست ڈہر کا ریکارڈ سامنے آ گیا تو پھر انہیں بھی محکمہ خوراک سے جانا پڑے گا۔

اس لئے انہوں نے نجی افراد کے ذریعے سفارش لگوائی جس کے بعد جمعرات کے روز مست علی ڈہر کو پرانے کے ساتھ گندم کے نئے ذخائر کا بھی انچارج بنانے کا نوٹیفیکیشن محکمے نے جاری کردیا۔ بعدازاں جب سیکریٹری خوراک عبدالحلیم شیخ کے علم مست علی ڈہر کا فائل ریکارڈ اور کرتوت سامنے آئے تو انہوں نے مست ڈہر کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کردیا، جس سے مافیا کی امیدوں پر اوس پڑ گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لانڈھی کے گودام نمبر 3 میں سرکاری ریکارڈ میں پرانی گندم کے ڈھائی، لاکھ پونے 3 لاکھ گندم کی بوریاں ظاہر کی جارہی ہیں۔ چند ماہ قبل صوبائی وزیر خوراک ہری رام نے میڈیا سے گفتگو میں خود انکشاف کیا تھا کہ ان میں سے تقریبا ایک لاکھ 73ہزار بوری گندم خوردبرد ہو چکی ۔

محکمہ خوراک سابق سیکریٹری نے مذکورہ خوردبرد کی انکوائری اینٹی کرپشن کو ارسال کی تھی اور اینٹی کرپشن کے حکام نےمذکورہ اسکینڈل کی تحقیقات نیب کو ارسال کردی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مست علی ڈہر جب نوشہروفیروز گودام کے انچارج تھے تو وہاں بھی انہوں نے خوردبرد کی ان خلاف وہ تحقیقات بھی نیب میں جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک شاطر ریجنل افسر گندم خوردبرد کے مذکورہ اسکینڈل کاریکار ٹھکانے لگانے کے لئے مذکورہ اسکینڈل میں شامل دیگر افراد سے بھی سیٹنگ کی تھی لیکن اس اہم ہدف ٹھیکیدار عظیم آرائیں کیلئے آسانی پیدا کرنا کیونکہ عظیم آرائیں گرفتار ہونے سے قبل نہ صرف ان کے کچن کے اخراجات اٹھاتے تھے بلکہ انہیں عیاشی اور تفریح کرانے کے بیرون ملک اپنے ساتھ دورے بھی کراتے اور خوردبرد کے بیشتر معاملات میں ان کی ملی بھگت ہوتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز جب مست علی ڈہر کو لانڈھی کے گودام نمبر تین کا انچارج بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا تو اربوں روپے مالیت کی گندم خوردبرد میں ملوث محکمہ خوراک کے گندم ٹرانسپورٹیشن کے ایک اور ٹھیکیدار پرویز بھٹی کے چہرے پر بھی رونق آ گئی اور وہ بھی گودام پر پہنچ گئے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ مست علی ڈہر اور مذکورہ ریجنل افسر لین دین کے ذریعے ان کے گھپلوں کا ریکارڈ برابر کرائیں گے ۔لیکن مست علی ڈہر کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن منسوخ ہونے بعد بھٹی کو بھی مایوسی ہوئی ہے اور گزشتہ روز وہ محکمہ خوراک کی کمیشن و خردبرد مافیا کے سرغنہ صوبائی وزیر خوراک کے پی ایس خیام سے ملنے پہنچ گئے۔