فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے منی لانڈرنگ کے تدارک کیلئے دی گئی تجاویز کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور سندھ و پنجاب پولیس درمیان اہم مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہوئے ہیں۔
ایم او یو کے تحت اب منی لانڈرنگ کیسز پولیس سے ایف آئی اے کو منتقل ہوسکیں گے، مقدمات کی منتقلی اور تحقیقات ایف آئی اے کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت منتقل ہوں گی، مقدمات میں جرائم سے متعلق تحقیقات پولیس خود کرے گی جبکہ منی ٹریل سمیت دیگر تحقیقات ایف آئی اے کے ذمے ہوں گی، فیصلہ منی لانڈرنگ کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے اور تدارک کے لیا گیا ہے۔
فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تجاویز کی روشنی ایف آئی اے کا سندھ اور پنجاب پولیس سے اہم ایم او یو ہوا ہے، حکام بتاتے ہیں کہ منی لانڈرنگ کے کیسز اب پولیس سے ایف آئی اے کو منتقل ہوسکیں گے، یہ تحقیقات اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کو منتقل ہوں گی۔
منی لانڈرنگ ہو بھتہ خوری ہو یا اغواء برائے تاوان سمیت کوئی بھی جرم جس میں پیسے کا استعمال ثابت ہو اب متوازی طور پر ایف آئی اے بھی اس کی تحقیقات کرے گی۔
مقدمے میں جرائم سے متعلق تحقیقات سندھ اور پنجاب پولیس خود کرے گی، منی ٹریل کی تحقیقات کی ذمےداری ایف آئی اے کی ہوگی، ایم او یو کے تحت ڈائریکٹرز ایف آئی اے اور ایڈیشنل آئی جیز میں رابطہ رہے گا، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور آئی جی سندھ اور پنجاب کے درمیان بھی رابطے ہوں گے۔
حکام کے مطابق منی لانڈرنگ کے کیسز کو منطقی انجام تک پہچانے کےلیے یہ ایم او یو سائن کیا گیاہے۔
اس سے قبل صرف وفاقی حکومت کے دائرہ کار کے کیسز کی تحقیقات ایف آئی اے کرتا تھا، بہت سے مقدمات میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی ضرورت پولیس کو پیش آتی تھی، سی ٹی ڈی کی جانب سے بھی منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت کئی مقدمات درج کیے جاتے ہیں تاہم پولیس ایکٹ میں قانون سازی نہ ہونے کے باعث تفتیش میں پولیس کو مشکلات پیش آتی تھیں۔