علامہ خادم حسین رضوی کی میت کو جنازہ گاہ تک لے کر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کی سہولت کی حکومتی پیشکش کو مسترد کردیا گیا میت کو جلوس کی صورت میں ایمبولینس کے ذریعے بذریعہ سڑک ہی رحمت العالمین مسجد سے جنازہ گاہ سبزہ زار تک18سے 19کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے لے کر جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بہت زیادہ رش کی وجہ سے تاخیر سے بچنے کے لئے صبح 6بجے ہی میت لے کر جنازہ گاہ کی جانب نکلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رات گئے ملک بھر سے جنازہ میں شرکت کے لئے قافلوں کے لاہور پہنچنے کا سلسلہ جاری تھا جبکہ علامہ خادم حسین رضوی کے دیدار کے لئے ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے ایک ایک کر کے اندر جانے کی اجازت دی جا رہی تھی جبکہ ان کی رہائش گاہ اور جنازہ کے جلوس کی گزرگاہ کے لئے سخت سکیورٹی کے خصوصی اقدامات کردئے گئے ہیں۔
امت کو قریبی اور مصدقہ ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کی میت کو جنازہ تک پہنچا نے کے لئے حتمی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے جس کے تحت میت کو جلوس کی صورت میں ایمبولینس کے ذریعے بذریعہ سڑک ہی رحمت العالمین مسجد سے جنازہ گاہ سبزہ زار تک18سے 19کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے لے کر جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل گورنر پنجاب کی جانب سے رش کے دوران تاخیر اور دیگر قسم کی مشکلات سے بچنے کے لئے علامہ خادم حسین کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سبزہ زار تک پہنچانے کی پیشکش کی گئی تھی جس پر مشاورت کرکے جواب دینے کے لئے کہا گیا تھا تاہم اب حتمی فیصلہ میں علامہ خادم حسین رضوی کی میت کو جنازہ گاہ تک لے کر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کی سہولت کی حکومتی پیشکش کو مسترد کردیا گیا ہے۔