کراچی ۔رپورٹ:عظمت خان ۔نیشنل بک فاؤنڈشن نے قادیانی لابی کو نوازتے ہوئے سرکاری خرچہ پر سندھ بھر کے کالجز میں 11کتابوں کے سینکڑوں سیٹ پہنچادیے ہیں ،کالجز کی لائبریریوں میں متنازع لٹریچر کو سرکاری خرچ پر پہنچانے کا سلسلہ انتہائی تشویشناک قرار دیا جارہا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کی جانب سے کالجز کو حکم دیا گیا تھا کہ طے شدہ بجٹ سے نیشنل بک فاؤنڈ یشن سے کتابیں خریدیں اور لائبریریوں میں رکھیں ، تاہم مذکورہ کتابوں کے بھیجنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل کالجز عبدالحمید چنڑ نے پرنسپلز کی شکایات کے بعد کتابوں کو فی الفور ہٹانے کا حکم جاری کردیا ہے ۔
امت کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق نیشنل بک فاؤنڈ یشن نے قادیانیوں کو نوازنے کے لیے متنازع کتابیں سندھ بھر کے کالجزکی لائبریریوں میں پہنچادی ہیں ، ان کتابوں میں انتہائی توہین آمیز مواد موجو دہے ،قادیانیوں کی سازش کے تحت نصاب اورکالجز کی لائبریریوں میں قادیانیوں کا مواد پہنچانے کی منظم سازشیں مسلسل عروج پر ہیں ۔حکومت سندھ کی جانب سے کالجز کے فنڈ روکنے کے بعد کالجز انتظامیہ کو از خود ہی کتابوں کو پورا کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں تاہم لائبریریوں کو فعال بنانے کے لئے حکومت سندھ کے خصوصی احکامات بھی دے رکھے ہیں ۔
ریجنل ڈائریکٹر کالجز ڈاکٹر حافظ عبدالباری اندھڑ کی جانب سے ایک لیٹر تمام پرنسپلز کو جاری کیا گیاتھا کہ کالجز کے سینکشن بجٹ کے اندر اندر نیشنل بک فاؤنڈیشن سے کتابیں خرید کر لائبریریوں میں رکھیں ،اس لیٹر کے ساتھ ساتھ ایک لیٹر باقاعدہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ریجنل ڈائریکٹر سید رضا شاہ کو بھی لکھا گیا تھا جس کے بعد سید رضا شاہ نے از خود ہی کتابیں کالجز میں پہنچانا شروع کردی ہیں تاہم بعض پرنسپلز کی جانب سے واپس ڈائریکٹر جنرل اور ریجنل ڈائریکڑکالجز کو خط لکھ کر کہا گیا کہ وہ پالیسی پرغور کریں کیوں کہ جو کتابیں طلبہ کو درکا رہیں وہ یا تو نیشنل بک کے پاس ہیں ہی نہیں اور اگر بعض کتب موجو دبھی ہیں تو ان کی حالت یعنی بائنڈنگ وغیری بالکل معیاری اورقابل استعمال نہیں تاہم قادیانیت نوازی کی ان کتب پر بھی بعض پرنسپلز کو اعتراضات تھے جن پر ڈی جی کالجز کو آگاہ کیا گیا ہے ۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن کی جانب سے براہ راست کتابیں بھیجنے کے ساتھ ساتھ بعض کالجز کے پرنسپلز کو لیٹرلکھ کر کہا گیا وہ لسٹ بھیجیں کیوں کہ ان کے آرڈی نے خط لکھا ہے ۔نیشنل بک فاؤنڈیشن کی جانب سے متنازع کتابیں از خود ہی کالجز کی لائبریریوں کو مہیا کی گئی ہیں ، انتہائی عجلت میں فراہم کی جانے والی کتابوں میں ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی لکھی گئی متنازع کتابیں جن میں ”اللہ کی عادت“عظیم کائنات کا عظیم خدا“من کی دنیا ، میری آخری کتاب ،تاریخ حدیث ،دو قرآن ،الحاد مغرب اورہم ، بھائی بھائی ،رمزِایمان ، حرف مجرمانہ نامی کتابیں شامل ہیں ۔
حیرت انگیز طور پر ان کتابوں کے سرورق کے پہلے صفحہ پر انتساب میں ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ ”اُن احمدی بھائیوں کے نام جنہیں حق و صداقت سے محبت ہے ، اور جو تلاش حقیقت کے لیے بے تاب ہیں ۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل کالجزسندھ عبدالحمید چنڑسے متعددبار رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے شکایات آئی ہیں کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن نے از خود کتابیں بھیجیں ہیں ، جب کہ ہم نے کالجز کو وہاں سے اپنی مرضی سے کتابیں خریدنے کا کہا تھا ۔ہم نے ایسی کتابوں کوفی الفور ہٹانے کا حکم دیا ہے اور ہم اس کی انکوائری کریں گے کہ کس نے اس طرح کی حرکت کیوں ہے اور اس پر نیشنل بک فاؤنڈ یشن کے حکام سے بھی پوچھییں گے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کرا چی کے ایک کالج میں قادیانی خاتون لیکچررکی جانب سے قادیانیت کا پرچارکرتے ہوئے اسے پکڑا گیا تھا جس کی انکوائری کو دبا دیا گیا تھا جس کے بعد سندھ کریکیولم کونسل کی جانب سے نویں جماعت کی انگریزی کی کتاب میں حضورکے نام نامی اسم گرامی کے ساتھ موجود‘‘خاتم النبیین’’کا لفظ ہٹایاگیا تھا اورخلیفہ اول بلا فصل سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا نام بھی حذف کردیاگیا تھا جس کی انکوائری رپورٹ بھی دو ماہ بعد سامنے نہیں آئی اور نہ ہی کسی ملوث شخص کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ۔
معلوم رہے کہ سابق ریجنل ڈائریکٹر کالجز معشوق بلوچ کے دور میں کالجز کو ایک لیٹرلکھ کر حکم دیا گیا تھا کہ وہ کالجزکی لائبریریوں میں بجٹ سے کتابیں ہر سال لازمی خریدیں اوراس کل بجٹ میں سے 20فیصد بجٹ نیوز پیپرکے لیے ،80فیصد بجٹ کتابوں کے لیے ہوتا ہے اور اخبارات کے لیے کم از کم سال میں 12ہزار روپے مختص ہیں ۔اس حوالے سے نیشنل بک فاؤنڈ یشن کے ریجنل ہیڈ سید رضا شاہ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔