سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولزاساتذہ کی مستقلی کے حکم کیخلاف اپیل خارج کر دی،عدالت نے کنٹونمنٹ اسکولزاساتذہ کی مستقلی کی اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پرخارج کی۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں،اپیل دائرکرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھرعدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں؟، اداروں کا نقصان کرنے والوں کےخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟،ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کردیتا ہے، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمے داری ڈال دی جائے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولزاساتذہ کی مستقلی کے حکم کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، حکومت کی جانب سے زائد المیعاد اپیل دائرکرنے پرعدالت برہم ہو گئی،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ حکومت نے تو فیصلے کی کاپی بھی اپیل کی مدت ختم ہونے کے بعد لی،عدالت نے کہاکہ حکومتی ادارے زائدالمیعاد اپیلیں دائر کرنے والوں کےخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ کالی بھیڑیں اداروں میں رکھیں گے تو پھر خمیازہ بھی بھگتیں،اپیل دائر کرنے میں تاخیر ہوجائے تو پھرعدالتوں میں کیا لینے آتے ہیں؟، اداروں کا نقصان کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟،ایک کلرک حکومت کے اربوں کے کام کو خراب کر دیتا ہے، ہم کارروائی کا حکم دیں گے تو کسی ماتحت پر ساری ذمہ داری ڈال دی جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ حکومت اپنا کام نہیں کر رہی تو سپریم کورٹ کیوں کلرکوں کے پیچھے جائے، جس کیس میں کارروائی کا حکم دیا وہاں ساری ذمہ داری ماتحت عملے پر ڈال دی جاتی ہے،اداروں کے قانونی معاملات تو افسران کے ذمے ہونا چاہیے کلرکوں کے نہیں، اس اپیل کو بھی تاخیر سے دائر کرنے کے متعلقہ افسران ذمہ دار ہیں،حکومت ہر تیسرا، چھوتھا کیس تاخیر سے دائر کرکے ذمے عدالت پر ڈال دیتی ہے ۔
عدالت نے کہاکہ حکومت کی درخواست میں کیس تاخیرکی معقول وجہ بیان نہیں کی گئی،عدلت نے وفاقی حکومت کے کنٹونمنٹ اسکولزاساتذہ کی مستقلی کے حکم کیخلاف اپیل خارج کردی،عدالت نے کنٹونمنٹ اسکولزاساتذہ کی مستقلی کی اپیل زائدالمیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کی،عدالت نے اساتذہ کو مستقل کرنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھا۔