اسلام آ باد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنس میں عدالتی حکم کی تعمیل کرانے والے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر تمام افسران کے بیان ریکارڈ ہوں گے،عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی 2 دسمبر تک موخرکردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
دفتر خارجہ نے نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کی تعمیل رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف جان بوجھ کرعدالت میں پیش نہیں ہورہے، وہ عدالت میں زیر سماعت کیس سے متعلق مکمل طور پرآگاہ ہیں، پاکستان اور بیرون ملک پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا میں ان کے اشتہار جاری ہونے کی خبر چلی ہے، ان کی لندن رہائش گاہ پر طلبی کا اشتہار رائل میل کے ذریعے موصول کرلیا گیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور نوازشریف کا اشتہار جاری ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اشتہار جاری ہونے کے عمل میں شامل افسران کا بیان ریکارڈ ہوگا۔
عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی 2 دسمبر تک موخر کرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے پہلے 2 دسمبر کو متعلقہ افسروں کے بیانات قلمبند ہونگے،ایف آئی اے کے افسراعجازاحمد اور طارق مسعود کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے،دفترخارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر کابیان بھی قلمبند کیاجائے گا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم مطمئن ہیں نوازشریف کی حاضری کیلئے تمام کوششیں کی گئیں،متعلقہ افسران کے بیانات قلمبند کرکے آگے بڑھیں گے۔واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے نواز شریف کو آج بذریعہ اشتہار طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ انہیں اشتہاری قرار دینے سے قبل عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کی مدت پوری ہوگئی۔