کراچی ۔ متحدہ رہنما خالد مقبول صدیقی کی سٹی کورٹ آمد پر وکلا ایکشن کمیٹی نے احتجاج کیا ۔ وکلا کی جانب سے قاتل قاتل کے نعرے لگ گئے۔
وکلا ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ را کے ایجنٹوں اور 12 مئی کے قاتلوں کا کراچی بار سے خطاب نامنظور ہے، وکلا سے دستخط لے کرکراچی بار کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق بار کونسل اورایسوسی ایشنزکے انتخابات کے سلسلے میں وکلا کی جانب سے سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ اس سلسلے میں متحدہ لیگل ایڈ کمیٹی کی جانب سے سٹی کورٹ میں تقریب کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے متحدہ رہنما خالد مقبول صدیقی کو بھی مدعو کیا تھا تاہم متحدہ رہنماؤں کی آمد پر وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی ۔
وکلا ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ 12 مئی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے کیونکہ 12 مئی کو متحدہ نے شہر میں خون کی ہولی کھیلی تھی اور سابق چیف جسٹس کو کراچی ایئر پورٹ سے باہر نہیں آنے دیا ، اس کے علاوہ وکلا سمیت عام لوگوں پر فائرنگ کی تھی ، وکلا 12 مئی سمیت دیگر واقعات کو بھولے نہیں۔
علاوہ ازیں ایک روز قبل وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے سٹی کورٹ میں متحدہ مخالف بینرز بھی آویزاں کئے گئے تھے اور ریلی بھی نکالی گئی تھی۔ اس کے علاوہ متحدہ رہنماؤں کی سٹی کورٹ آمد پر احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ منگل کے روز تقریب میں شرکت کے لئے جب متحدہ کے رہنما خالد مقبول صدیقی سٹی کورٹ پہنچے تو متحدہ لیگل ایڈ کمیٹی نے ان کا استقبال کیا۔
اسی دوران وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے خالد مقبول صدیقی کی آمد کے خلاف احتجاج شروع کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی اور احتجاج کیا گیا ، وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی تھامے ہوئے تھے جس پر را کے ایجنٹوں کا کراچی بار میں خطاب نا منظوراور12 مئی کے قاتلوں کا کراچی بار میں خطاب نہ منظوردرج تھا ۔
وکلا ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ 12 مئی کے قاتلوں کا کراچی بار سے خطاب نامنظور ہے، وکلا سے دستخط لیکرکراچی بارکو اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ وکلا ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران متحدہ لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلا خالد مقبول صدیقی کو تقریب میں لے کرگئے جہاں خالد مقبول صدیقی، کراچی بارکے عہدیداران و دیگرنے وکلا سے خطاب کیا گیا۔