ایران کے صدر حسن روحانی کے بعد اب تازہ بیان میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی جوہری سائنس دان کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا
ایران کے صدر حسن روحانی کے بعد اب تازہ بیان میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی جوہری سائنس دان کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا

فخری زادے کا قتل، مغرب کی خاموشی، نئے طوفان کا پیش خیمہ؟

ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کے بانی محسن فخری زادے کے قافلے پر جمعہ کے روز تہران میں حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے کار پر بم پھینکنے کے بعد مشین گن سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ محسن فخری زادے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ہٹ لسٹ پر تھے اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے 2018میں ایران کے جوہری پروگرام کے تذکرے میں محسن فخری زادے کا نام لے کر دھمکی دی تھی۔ ان کے قتل کو ایرانی ایٹمی اور میزائل پروگرام کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان کے قتل کو ریاستی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کےاشارے ہیں۔ ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ طوفان بن کر بدلہ لیا جائے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ابھی تک کسی گروہ نے محسن فخری زادے کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ایران کے ٹاپ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کو جوہری ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا.فادر آف ایرانی نیوکلیر پروگرام سے مشہور محسن فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا جبکہ وہ امریکہ کی بھی ہٹ لسٹ میں شامل تھے۔محسن فخری زادے امام حسین یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر،ایرانی وزارت دفاع اور مسلح افواج لاجسٹک کے سینئر سائنس دان تھے۔ مئی 2018 میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی ایٹمی پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجے میں کہا تھا کہ ہم محسن فخری زادے کو نہیں بھولے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پہلے بھی 5ایرانی سائنسدانوں کو مار چکی جبکہ رواں سال ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بھی حملے کئے گئے۔ایران کے حزبِ اختلاف کے گروہ این سی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ہلاک کئے جانے والے محسن فخری زادے 1958 میں قم میں پیدا ہوئے۔ وہ نائب وزیر دفاع اور بریگیڈئر جنرل تھے۔کہا جاتا ہے کہ بطور طبیعات کے پروفیسر انھوں نے پراجیکٹ عماد کی سربراہی کی تھی، یہ مبینہ طور پر وہی خفیہ پروگرام ہے جو 1989 میں ممکنہ طور پر جوہری بم بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل اٹامک اینرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق یہ پروگرام بند کر دیا گیا تھا۔2010 سے 2012 کے درمیان چار ایرانی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا۔ ایران ان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے جبکہ رواں سال ایرانی جوہری تنصیبات پر بھی مختلف نوعیت کے حملے ہوئے ہیں۔مغربی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق ، دہشت گردی کی کارروائیاں اسرائیلی ایجنٹوں نے کی تھیں،اسرائیلی عہدے داروں نے کبھی بھی اس کی تردید نہیں کی۔ایرانی ایٹمی سائنسدان مسعود علی محمدی کو تہران میں جنوری 2010 میں بم دھماکے میں ہلاک کیا گیا، وہ فزکس کے پروفیسر اور محسن فخری زادے کے قریبی ساتھی تھے۔ ایٹمی سائنسدان ماجد شہریاری کو نومبر 2010 میں تہران میں کار بم دھماکے میں مارا گیا جبکہ ان ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوئی تھیں۔ اس وقت ایرانی حکام نے اسے ایٹمی پروگرام پر حملہ قرار دیا تھا۔ اسی روز دوسرے ایٹمی سائنسدان عباسی دیونی اور ان کی اہلیہ کار بم دھماکے میں زخمی ہوئے تھے۔عباس دیوانی کو 2011 میں ایرانی ایٹمی ا نرجی آرگنائزیشن کا سربراہ بنایا گیا تھا اور 2013 میں ہٹا دیا گیا تھا۔ سائنسدان دری اوش رضائی کو جولائی 2013 میں تہران میں فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔ وہ فزکس میں پی ایچ ڈی تھے۔ ایرانی ایٹمی سائنسدان مصطفیٰ احمدی روشن کوتہران میں جنوری 2012 کار میں بم لگا کر اڑا یا گیا تھا۔ وہ یورینیم کے ماہر اور کیمیکل انجینئرنگ گریجویٹ تھے۔ ایران نے مصطفیٰ احمدی روشن کے قتل کو بھی اسرائیل کی سازش قرار دیا تھا۔
ایران کی جانب سے محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام بھی اسرائیل پر عائد کیے جانے پر اسرائیل، امریکا، پینٹاگون یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ایران کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور مغرب کی جانب سے اس واقعہ پر خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی کے بعد اب تازہ بیان میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹوئٹ میں ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ملک کی ایجنسیوں پر سائنس دان کے قتل کے ذمہ داروں کا تعین کرکے اُن کے خلاف جوابی کارروائی پر زور دیا ہے۔
روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے مقتول جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے ’محسن‘ پر فخر کرتا ہے اور اُن کے مشن کو ہر صورت مکمل کرنے کا عہد کرتا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر نے ملک کی خفیہ اور تفتیشی ایجنسیوں کو سائنس دان کے قاتلوں، سہولت کاروں اور محرکات کا پتہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔
ایرانی سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای سے قبل صدر حسن روحانی بھی ‘مناسب وقت’ پر محسن فخری زادہ کے قتل کا بدلہ لینے عندیہ دے چکے ہیں۔ ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں ایرانی صدر نے سائنس دان کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔