ملتان میں اپوزیشن اتحاد کا جلسہ خطرے میں پڑگیا،مقامی انتظامیہ اورپولیس کو حتمی ہدایات مل گئیں ، جلسے کا انعقاد روکنے کیلیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں جبکہ اپوزیشن نے بھی جوابی یلغارکا اعلان کردیا،کارکنوں کو ڈنڈے کا مقابلہ ڈنڈے سے کرنے کا حکم دیدیا، صورتحال خطرناک رخ اختیارکرگئی۔
اپوزیشن کی خواہش ہے کہ ایک یا دولاشیں گرجائیں تاکہ پورے ملک میں اشتعال پھیل جائے،اگر ملتان میں جلسہ نہ ہوا تو پنجاب میں حکومت مخالف تحریک اچانک زور پکڑ سکتی ہے اس حوالے سے اپوزیشن جارحانہ رویہ اختیارکرنے کا اعلان کرچکی ہے۔
سردیاں بڑھنے سے پہلے ہی فیصلہ کن معرکے کا امکان بڑھ گیا ہے،اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تیاری کی خفیہ ہدایات جاری کردیں۔
حکومت کے جارحانہ اقدامات کو بھانپتے ہوئے اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کی قیادت نے اپنا اعلان کردہ لانگ مارچ وقت سے پہلے کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے۔ شیڈول کے مطابق اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ جنوری میں ہونا تھا لیکن موجودہ حالات میں یہ شیڈول تبدیل کرنے پر سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے۔
اتوار کے روز پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی ملتان جلسے کو روکنے کے لئے حکومتی کریک ڈائون پر برہمی کا اظہار کیا اور لانگ مارچ کے شیڈول میں تبدیلی کا عندیہ دیا۔ اسلام آباد میں موجود پی ڈی ایم کے ایک اہم رہنما کے بقول لانگ مارچ وقت سے قبل کرنے پر پہلے سے ہی غور ہو رہا تھا۔ اب ملتان جلسے کو روکنے کے لئے حکومت کا کریک ڈائون بھی اس ممکنہ فیصلے کی ایک اور وجہ بن گیا ہے۔
پی ڈی ایم رہنما کے مطابق حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ شیڈول سے پہلے شروع کرنے کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد اس لیے غورکررہی ہے کہ کورونا کے کیسز تشویشناک حد تک بڑھتے جارہے ہیں اور اب پی ڈی ایم کی قیادت بھی اس وائرس کا شکار ہو رہی ہے۔ اگر جنوری تک کورونا کی لہر مزید شدید ہوگئی تو بلاول کی طرح اپوزیشن اتحاد کی دیگر قیادت بھی اس کا شکار ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں حکومت مخالف تحریک کا فیصلہ کن مرحلہ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ پھر یہ کہ جنوری میں موسم مزید سخت ہو سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات پہلے ہی سردی میں اضافے کی پیش گوئی کرچکا ہے۔ شدید سرد موسم میں لانگ مارچ اوراس سے منسلک دھرنے کا پلان قابل عمل نہیں رہے گا۔ رہنما کے بقول لانگ مارچ قبل از وقت شروع کرنے کے معاملے پرغورکا ایک اور سبب مرکزی قائدین کی گرفتاریوں کا خدشہ ہے۔ پی ڈی ایم رہنمائوں کو ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ تیرہ دسمبر کو شیڈول لاہور جلسے سے پہلے یا اس کے بعد پی ڈی ایم قیادت کو گرفتار یا نظر بند کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
اگر حکومت نے یہ قدم اٹھالیا تو پھر تحریک کی شدت میں کمی آجائے گی۔ بالخصوص تحریک کے آخری اور فیصلہ کن مرحلے میں، چارج کارکنان ، قیادت کی رہنمائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ رہنما کے مطابق ملتان جلسے میں حکومت کے جارحانہ اقدامات نے اپوزیشن کے خدشات کو تقویت دی ہے۔