گوجرانوالہ،کوئٹہ،کراچی اور پشاورکے جلسوں کے بعد حکومت نے اچانک ملتان میں جلسے کو روکنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے پیچھے بظاہر یہ سوچ ہے کہ پنجاب کو سیاسی اکھاڑہ بننے سے بچایا جائے۔
اہم ذرائع کا کہناہے کہ ملتان اورلاہور کے جلسے کامیاب ہو گئے تو پنجاب میں اپوزیشن تحریک اپنے پیروں پرکھڑی ہو جائے گی لیکن دارالحکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا خیال ہے کہ ان کی حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن وہ احتساب کے نعرے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں ان کی حکومت کی نالائقی،نااہلی اور ناتجربہ کاری پس منظر میں چلی جائے گی یوں دوبارہ اقتدار میں آنے کا امکان روشن رہے گا تب وہ کہہ سکیں گے کہ انہیں پانچ سال پورے کرنے دیے جاتے تو پچاس لاکھ گھراورایک لاکھ نوکریاں دے سکتے تھے حالانکہ یہ محض ایک سراب ہے۔