چوہدری برادران کےخلاف کیس اتنے سال التوا میں کیوں رکھاگیا؟،فائل فوٹو
چوہدری برادران کےخلاف کیس اتنے سال التوا میں کیوں رکھاگیا؟،فائل فوٹو

چوہدری برادران کے کیسز کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

لاہورہائیکورٹ نے نیب اختیارات سے متعلق کیس میں ڈی جی نیب کو چوہدری برادران کے کیسز کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کاحکم دیدیا،مکمل تیاری کے ساتھ پیش نہ ہونے پرلاہور ہائیکورٹ ڈی جی نیب پر برہم ہو گئی۔

نجی ٹی وی کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد عدالت میں پیش ہ ئے،جسٹس صداقت علی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے استفسارکیا کہ جب 2017 میں کیس کو چلایا تو کیا یہ کس اسٹیج پر تھا؟،ڈی جی نیب شہزادسلیم نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ کیس انویسٹی گیشن اسٹیج پرتھا،عدالت نے استفسارکیاکہ چوہدری برادران کےخلاف کیس اتنے سال التوا میں کیوں رکھاگیا؟، شہزاد سلیم نے کہاکہ کیس کوتفتیشی افسر نجم عباس نے بند کرنے کےلیے بھیجا۔

درست عدالتی معاونت نہ کرنے پرعدالت ڈی جی نیب پر برہم ہو گئی،عدالت نے کہاکہ آپ کے پیچھے کھڑے نیب کے افسر وہ آپ کو لقمے دے رہے ہیں ،اگر آپ نے اب ڈی جی نیب کو کچھ بتایا تو دونوں کو باہر نکال دیں گے،عدالت نے نیب افسر پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ معلوم ہو رہا ہے ڈی جی نیب آپ لوگوں کے کہنے پرچل رہا ہے ۔

عدالت نے ڈی جی نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپکی پرفارمنس ٹھیک نہیں ہے،جسٹس صداقت علی خان نے کہاکہ افسوس کی بات ہے آپ مکمل تیاری کر کے نہیں آئے ،ڈی جی نیب نے کہاکہ رپورٹ خودتیارکی ہے ابھی پڑھ کربتادیتاہوں،نیب نے چوہدری برادران کے اثاثوں کی تفصیل سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

نیب رپورٹ کے مطابق 1985 میں پرویزالہٰی کی پاس 100 روپے بھی نہیں تھے،پرویزالہٰی نے سیاست کاآغازساڑھے 7 لاکھ کے قرض سے کیا،پرویزالہٰی اب ساڑھے 6 ارب کے مالک ہیں،پرویزالہٰی اورمونس الہٰی نے ڈھائی ارب روپے کی ٹی ٹیز لگوائیں۔

رپورٹ میں مزید کہاگیاہے کہ 1985 میں چودھری شجاعت کے پاس ایک روپیہ بھی نہیں تھا،چودھری شجاعت نے سیاست کے آغازکیلیے 9 لاکھ روپے قرض لیا،چودھری شجاعت اس وقت ڈھائی ارب اثاثوں کے مالک ہیں،چوہدری برادران نے اختیارات سے تجاوزکرکے اربوں کے اثاثے بنائے۔

عدالت نے کہاکہ ایسالگتاہے انکوائری 17 سال سے سردخانے میں پڑی رہی،عدالت نے ڈی جی نیب سے استفسار کیاکہ 2017 میں آپ نے کیس پرکام شروع کیا؟،ڈی جی نیب نے کہاکہ 2015 سے اسسٹنٹ ڈائریکٹرکے پاس انکوائری زیرالتواتھی،2017 کوتفتیشی افسرنے انکوائری بندکرنے کی درخواست بھیجی، 27 جنوری 2017 کوریجنل بورڈنے معاملہ چیئرمین کوبھجوایا۔

لاہورہائیکورٹ نے نیب اختیارات سے متعلق کیس میں ڈی جی نیب کو چوہدری برادران کے کیسز کامکمل ریکارڈ پیش کرنے کاحکم دیدیا، عدالت نے کہاکہ ڈی جی نیب آج بھی مکمل تیاری کیساتھ پیش نہیں ہوئے،ڈی جی نیب آئندہ سماعت پرمکمل تیاری کیساتھ پیش ہوں ، درخواستوں پر مزیدسماعت 17 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔