رپورٹ:علی مسعود اعظمی
سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی کے ماہرین نے مصنوعی ایک الیکٹرونک سنتھیٹک جلِد تیار کرلی ہے۔’’سبق‘‘ نیوز پورٹل کے مطابق یہ مصنوعی جلد کسی بھی نقصان کی صورت میں پانچ ہزار مرتبہ خود اپنی مرمت کرنے کے قابل ہے۔ یہ جھلس جانے والے افراد کے علاج میں خاص طور پر موثر ثابت ہوگی۔
برطانوی جریدے’’ڈیلی میل‘‘کے مطابق سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس الیکٹرونک جلد کو مستقبل میں انسانی صحت کی نگرانی کیلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس جلد کو مصنوعی ہائیڈرو جیل اور نینو سینسرزکی مدد سے تیارکیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ انسان کی قدرتی جلدکی طرح لچک دار اور پائیدار ہے۔ جبکہ اس میں نصب سینسرزکی خاصیت ہے کہ یہ حساسیت کو محسوس کرسکتے ہیں۔
سعودی سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ اس قسم کی جلد کی تیاری سے مستقبل میں انسانی زندگیوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنتھیٹک جلد ان مصنوعی اعضا والے افراد کیلئے ایک نعمت ہے جو حساسیت سے محروم ہوتے ہیں۔ لیکن اب ان کے مصنوعی اعضا پر پلانٹ کی جانے والی اس جلد کے سینسرز ان کو بتا سکیں گے کہ ان کے جسم کا ٹمپریچرکیا ہے اور ان کے مصنوعی ہاتھ یا ٹانگ کے ارد گرد کا ماحول کیسا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مصنوعی جلد انسان کی طبعی جلد کی طرح بہت حساس ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کیلی فورنیا یونیورسٹی سمیت جاپانی اور پاکستانی سائنسی ماہرین بھی کئی اقسام کی مصنوعی جلد تیار کرچکے ہیں۔ اس سے پہلے کئی مرتبہ مصنوعی جلد تیار کرنے کی کوشش ہوتی رہی۔
سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی الیکٹرونک جلد آٹھ انچ کی دوری سے چیزوں کو محسوس کر سکتی ہے اور اطراف میں موجود چیزوں کو ایک سکینڈ کے دسویں حصے میں محسوس کرسکتی ہے۔ جبکہ اس جلد کی لچک اس قدر ہے کہ اس کو اصل سائز سے اٹھائیس انچ تک کھینچا جاسکتا ہے۔ اس کو ایئر کرافٹس، فرنیچر سمیت عمارات سے منسلک کیا جاسکتا ہے اوراس سے حساس سینسرز کا کام لیا جاسکتا ہے۔ یہاں تک اس جلد میں ہاتھ سے لکھی مختلف لوگوں کی تحریروں کو بھی پڑھنے کی صلاحیت موجودہے۔ اگر اس میں پانچ ہزار مرتبہ خرابی ہوجائے تو بھی یہ ایک تہائی سیکنڈ میں خود اپنی مرمت کرلیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے انسانی صحت کی بھی بھرپورجانچ کی جاسکتی ہے جو اس جلد پر ہی اعداد و شمار کی صورت میں ظاہر ہوسکتی ہے۔
معروف ریسرچ اسکالر ڈاکٹر توشان کائی نے کہا ہے کہ الیکٹرونک جلد انسان کی طبعی جلد کی طرح ہے جس میں لمس کا احساس موجود ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی لچک دار الیکٹرونک اشیا میں اسکریچنگ اور چوٹ اور صدمہ برداشت کرنے کی سکت موجود ہوتی ہے۔ اگر کوئی ایسا صدمہ اس کو پہنچتا ہے تو یہ اپنی مرمت خود کرلیتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جلد کو خاص مادوںسے انتہائی نگہداشت سے تیار کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ ڈاکٹر کائی کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی اچھی بات ہے کہ الیکٹرونک جلد بار بار استعمال ہونے کے بعد اپنی مضبوطی کی حفاظت کرنے والی ہے۔ یہی خاصیت انسانی جلد میں بھی موجود ہے۔ ’’ڈیلی میل‘‘ نے لکھا ہے کہ نئی الیکٹرونک جلد مصنوعی اعضا کی تیاری میں نسل انسانی کو کافی مدد فراہم کرے گی۔ اس مصنوعی جلد کے حوالہ سے مزید بتایا گیا ہے کہ اس میں انسانی خون کے دباؤ کے علاوہ دیگر بائیولوجیکل معلومات کی نگرانی کی سہولت بھی موجود ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کو گھریلو ساز و سامان سمیت گھروں کی تعمیر میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ادھر جاپانی یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی الیکٹرونک جلد تیارکرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کسی شخص کی جسمانی صحت کی تفصیلات کو ظاہر کرسکتی ہے۔ جبکہ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر جیسی دیگر تفصیلات بھی اس کے ذریعے باآسانی مانیٹر کی جاسکتی ہیں۔
جاپانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سنتھٹیک جلد کی تیاری میں باریک نینو جھلی، لچک دار الیکٹروڈ اور بہت چھوٹی چھوٹی ایل ای ڈیز بھی استعمال کی گئی ہیں۔علاوہ ازیں ساری معلومات کو اسمارٹ فون یا کسی کلاؤڈ پر بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
جاپانی ماہرین کا کہنا ہے اگرچہ اس سے قبل کئی جسمانی الیکٹرونک ڈسپلے بنائے جاچکے ہیں۔ لیکن وہ جلد کی حرکت اور مڑنے سے ٹوٹ کر ناکارہ ہوجایا کرتے تھے تاہم اس قسم کی نئی جلد میں لگائے جانے والے ڈسپلے ٹوٹتے نہیں ہیں اور دیرپا ہیں۔