نمائندہ امت
حکومت نے ایف اے ٹی ایف FATF کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے 40 ہزار روپے کے انعامی بانڈز کے بعد 25 ہزار روپے کے انعامی بانڈز بھی ختم کرنے پرغور شروع کردیا۔
اس سے قبل بھی ایف اے ٹی ایف نے ایسی شرائط لگائی تھیں، جس سے پاکستانی معیشت اور سرمایہ کاری کو سخت نقصان پہنچا۔ اب پہلے مرحلے میں 25 ہزار روپے کے انعامی بانڈز کی خریداری کیلئے شناختی کارڈ کی شرط بھی رکھ دی گئی ہے۔ دیگر انعامی بانڈز کی رقم بھی اب کیش نہیں ملے گی۔
ایف اے ٹی ایف کی کڑی شرائط کے نتیجے میں ذرائع کے مطابق حکومت نے 40 ہزارانعامی بانڈزکے بعد 25 ہزار کے انعامی بانڈز ختم کرنے پرغور شروع کر دیا۔ پہلے مرحلے میں 25 ہزارکے انعامی بانڈ کو پرائم بانڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔
25 ہزار کے انعامی بانڈ کی رجسٹریشن کا باقاعدہ آغاز رواں ماہ کے آخر میں کیا جائے گا۔ 25 ہزار کے انعامی بانڈز کی خریداری کے لیے شناختی کارڈ کی شرط بھی رکھ دی گئی ہے۔ 25 ہزار کے بعد 15 ہزار اور ساڑھے 7 ہزار کے انعامی بانڈز کی رجسٹریشن ہوگی۔ انعامی بانڈ فروخت کرتے وقت اسٹیٹ بینک کو بھی لازمی آگاہ کرنا ہوگا۔ دیگر انعامی بانڈز کی رقم بھی اب کیش نہیں ملے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک مرتبہ قرعہ اندازی میں نکلنے والا انعامی بانڈ بھی اسٹیٹ بینک میں جمع کرانا ہوگا۔ انعامی رقم حاصل کرنے کیلئے بھی قومی شناختی کارڈ نمبر اور اسٹیٹ بینک فارم پُر کرنا ہوگا۔ ان کڑی شرائط کے بعد بانڈ فروخت کرنے والے مایوس ہیں کہ اب پہلے کی طرح ان کے بانڈز نہیں فروخت ہوں گے۔ یاد رہے کہ 25 ہزار کے انعامی بانڈ پر پہلا انعام 5 کروڑ روپے کا نکلتا ہے، جو کسی ایک شخص کو ملتا ہے۔ جبکہ تیسرا انعام 4.5 کروڑ روپے تین افراد میں تقسیم ہوتا ہے۔ جبکہ1696 افرا د میں 3 لاکھ 12ہزار روپے کے انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اکتوبر میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ برقرار ہوئے اسے فروری 2021ء تک 27 نکاتی ایکشن پلان کے چھ بقیہ نکات پر عمل درآمد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے 2018ء کے بعد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کے معاملے پر خاصی پیش رفت کی ہے اور اب تک اکیس نکات پر عمل درآمد کردیا۔ تاہم پاکستان کی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہو چکی ہیں، اسے بقیہ چھ نکات پر آئندہ سال فروری تک عمل درآمد کرنا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ان چھ نکات پر عمل درآمد کے بعد پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل آئے گا، جس سے ملک کی بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے مشکلات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018ء میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے اس کے لیے 27 نکاتی لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پرعمل کر کے وہ تنطیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔ اس سال فروری تک پاکستان نے 14 نکات پرعمل کر لیا تھا اوراکتوبرمیں اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان نے سات مزید نکات پر بھی عمل کر لیا ہے۔
باقی رہ جانے والے چھ نکات میں ایف اے ٹی ایف کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کو یہ یقینی بنانا ہے کہ اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی مالی معاونت کی بڑی سطح پر چھان بین کریں اور اس کی تفتیش یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے خاص طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کی تفتیش کریں اور ان کے خلاف مقدمے چلائے جائیں۔ اس کے علاوہ ایسے افراد کے خلاف بھی مقدمے چلائے جائیں کو فہرست میں نامزد افراد کے ماتحت انہیں کارروائیوں میں ملوث ہوں۔
ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے مقدمہ بازی کے نتیجے میں موثر اور کارآمد پابندیاں لگائی جائیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایسے اقدامات کر کے دکھانے ہیں کہ مالی پابندیاں موثر طور پر ایسے افراد پر لگیں، جو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 اور 1373 کے تحت دہشت گرد قرار پائے ہیں۔
اسی طرح ایسے افراد جو ان کے ماتحت ایسی کاروائیوں میں ملوث ہوں، ان پر بھی سخت مالی پابندیاں لگائی جائیں۔ ایسے افراد کے اوپر پابندی ہو کہ نہ وہ فنڈز اکھٹے کر سکیں نا ٹرانسفر کر سکیں اور نا ہی وہ کوئی بینک سروس استعمال کر سکیں۔ اسی طرح ان کے تمام اثاثے بھی ضبط کیے جائیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ دہشت گردی کی معاونت کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں جیسے بینکس وغیرہ کو انتظامی اور دیوانی سزائیں ملیں اور اس سلسلے میں صوبائی اور وفاقی ادارے تعاون کریں۔ پاکستان نے رواں سال ہی میں پارلیمنٹ سے پندرہ کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
ایف اے ٹی ایف نے اپنے حالیہ اجلاس میں ان کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ ادارے نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان نے غیر قانونی طور پر رقم کی منتقلی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بیرون ملک سے کرنسی کی آمدورفت پر کنٹرول بہتر کیا گیا ہے۔ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی تعاون بہتر بنایا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے قانون میں مطلوبہ ترمیم کی گئی ہے۔
مالیاتی ادارواں کی طرف سے ٹارگٹڈ پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے قانون کی خلاف ورزی پر سزائیں دی گئی ہیں۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل افراد کی جانب سے چلائے جانے والے اداروں پر حکومتی کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔