نوازشریف نےلاہور میں مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے سامنے بیٹھا ہوا سوشل میڈیا کا ہرکارکن ،ہرورکراوردنیا بھر میں ن لیگ کے سوشل میڈیا رضا کار مجھے سن رہے ہیں سب لوگ مجھے بہت عزیز ہیں ، آپ نے 2017 سے لے کراب تک ملک کو لاحق مشکل ترین وقت میں اور ووٹ کی عزت کی بحالی کیلیے جس طرح آپ نے ٹرولزکا بے خوف ہوکرمقابلہ کیا اور آپ نے پاکستان میں آئینی قانونی اورجمہوری نظام کیلیے جو تکلیفیں برداشت کیں، یہاں تک کہ جلیں بھی کاٹیں ، یہ سب ہماری تحریک اورجدو جہد کا سنہرا باب بن چکا ہے، آپ نے میرا، مریم نواز اوراسٹیج پر بیٹھے ہر شخص کا مان رکھا اورن لیگ کا مان رکھا،آپ نے نوازشریف اور مریم نواز کے فرنٹ لائن واریئرزبن کر دکھایا ۔ان کا کہناتھا کہ آپ نے اپنی جماعت کا سر فخر سے بلند کیا ،میر پاس آپ کا شکریہ ادا کرنے کیلیے الفاظ نہیں ۔
نوازشریف کا کہناتھا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ آپ کو گلے کے ساتھ لگاﺅں، آپ کا یہ جوش وخروش پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید سنا تاہے۔میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ ن لیگ کا سوشل میڈیا پر الحمدو اللہ کوئی ثانی نہیں ،وہ دن گئے جب یہ کہا جاتاتھا کہ سوشل میڈیا کسی اور جماعت کا قلعہ ہے ، یہاں مریم بھی مبارک باد کی مستحق ہیں جنہوں نے ان تھک محنت سے سوشل میڈیا کی داغ بیل ڈالی اور نوجوانوں کو ملکی سیاست میں شامل کرنے کا اہم کر دار ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ غیرآئینی طاقتوں نے پاکستان میں آزادی اظہار رائے کا گلہ گھونٹ رکھاہے ،لوگوں کے روز گار کا گلا گھونٹ رکھاہے، لوگوں کو مہنگائی کی چک میں پیس کر رکھ دیاہے ، کل مجھے کوئی بتا رہا تھا کہ میری بیوی ایک ہزار روپے لے کر سبزی خریدنے گئی اورآٹا بھی خریدنا تھا ، صرف تین چار چیزیں خریدیں اور940 روپے کا بل بن گیا ، باقی چیزیں چھوڑ کر واپس آ گئیں،ہمارے زمانے میں پانچ سو میں تھیلا بھر جاتا تھا، اگر کوئی پچاس ہزار بھی تنخواہ لے رہاہے تو وہ گزارہ کیسے کررہاہے ، وہ بچوں کو کیا کھلا رہاہے، بچوں کو کیا پڑھا رہاہے ،یہ سوچنے والی اوردل ہلا دینے والی باتیں ہیں لیکن ان کو فکر پڑی ہوئی ہے کہ ہم نوازشریف کا راستہ روکنا ہے اور اس کی تقریر میڈیا پر نشر نہیں ہونے دینی ۔
نوازشریف کا کہناتھا کہ سوشل میڈیا کی صورت میں ذرائع ابلاغ کا موثر ذریعہ سامنے آ چکاہے ، سوشل میڈیا حالیہ دنوں میں ہونے والی غیر آئینی قانون سازی سے جابروں کے شکنجوں سے آزاد ہے ، میرے سامنے بیٹھا ہر شخص ایک خودمختار چینل کی حیثیت اختیارکرچکا ہے ۔سوشل میڈیا کی وجہ سے عام آدمی کی آواز کو دبانا مشکل ہو گیاہے ۔
سوشل میڈیا کی اس جنگ میں تہذیب اوراخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا ہے ،اگرآپ اپنے عزم میں پختہ رہے تو ووٹ کو عزت دلوانے میں ہم انشاءاللہ ضرور کامیاب ہوں گے ، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ عوامی شعور کی بیداری سے آمریتوں کا زوال پہلے ہی شروع ہو چکاہے ، آپ نے یہ نہیں بھولنا کہ دوسری طرف غیر جمہوری قوتیں بھی اس بات سے بے خبرنہیں اور وہ کئی عشروں پر محیط اپنی اجارہ داری کو اتنی آسانی سے ختم نہیں ہونے دیں گے ، وہ سوشل میڈیا پر بھی مزید قد غنین لگانے کیلئے ایک مہم چلا رہے ہیں لیکن گھبرانا نہیں ہے کہ آخری فتح آپ کی ہو گی ، فتح حق اور سچ کی ہو گی ، یہ جھوٹ اور سچ کی جدوجہد ہے،اس کشمکش میں ہماری سوشل میڈیا فورس صف اول کی فورس ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں آپ کے کندھوں پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے،ان سلیکٹڈ اورنااہل حکمرانوں کی حکومت ہچکولے کھاتی اورآخری سانسیں لیتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے ، آپ کا یہ جذبہ انشاءاللہ ان گرتی ہوئی دیواروں کو آخری دھکا دے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ یاد رکھیں کہ شکست خوردہ قوتیں آپ کو ہر طرح سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کریں گی ، آپ کی بے خوفی میں ان قوتوں کی شکست ہوگی ، جب یقین ہو کہ سچ کے راستے پر ہیں تو خوف کی کیسی زنجیریں،ان کو توڑکر پھینکنا ہو گا ،یہ آپ کو ڈرائیں گے لیکن آپ نے بے خوف ہوکر آندھی کا مقابلہ کرنا ہے ،ملت کی کشتی کی نگہبانی کرنے والو میرے بیٹو اور بیٹیو آپ کے اگلے 73 سال ایسے نہ گزریں جیسے پچھلے گزرے ہیں ۔
نواز شریف کا کہناتھا کہ میرا قصور صرف یہ ہے کہ میں ووٹ کو عزت دو کی مشعل تھامے اپنی قوم کو حصول جمہوریت کی راہ پر لے کرچل نکلا ہوں ، میر اقصور یہ ہے میں اپنی پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کو خراج تحسین پیش کر کے چند آئین شکن کرداروں کو بے نقاب کر رہاہوں،آج نوازشریف ، ن لیگ اور پی ڈی ایم اپنا مقدمہ لے کرآپ کے پاس اور اپنی قوم کے پاس آئیں ہیں ،مجھے بتائیں کہ ان آئین شکنوں کو بے نقاب کرنا غداری ہے ،کیا ان کرداروں کو بے نقاب کرنا بغاوت ہے، کیا ان ووٹ چوروں کو بے نقاب کرنا جرم ہے ۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ کا مال چوری کرکے امریکہ میں سلطنت بنانے والوں کا نام لینا جرم ہے؟ ، عاصم باجوہ نے آپ کا مال لوٹ کرامریکہ میں سلطنت قائم کی ، کیا اس کانام لینا جرم ہے؟ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون یہاں پرنافذ کردیا گیا، باربارآئین کی دھجیاں بکھیری گئیں ،کبھی آرٹی ایس کی بندش اورکبھی بکسے چوری سے عوام کے ووٹ کو چوری کیا گیا،عوام کے مقبول لیڈروں کو جیلوں اورجلا وطنی میں رکھا گیا، رہبر رہزن بنا دیے گئے، ایسے پاکستان کا خواب اقبال نے نہیں دیکھا تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ میری گفتگو کو تقریرکے طورپر نہ لیں بلکہ اسے ایک سوچ اور فکر لے کر اپنے گھر جائیں ،آپ کے اندر وہ تڑپ پیداہونی چاہیے جو یہ سوال پوچھے کہ آخر میرے ملک کے ساتھ ایسا کیوں ہوا، یہ سوچ اورفکرآپ کر مسقبل کے وہ دریچے کھولے جہاں جمہوریت اورروشنی ہو،آئین کی بالادستی ہو، آپ کو مایوس نہیں ہونا بلکہ حقائق کا مطالعہ کرنا ہے، ہمت اورحوصلے سے آگے بڑھنا ہے۔