ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نے پاکستان میں کورل ریفس کو سفید کرنا شروع کردیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نے پاکستان میں کورل ریفس کو سفید کرنا شروع کردیا ہے۔

محکمہ ماحولیات بلوچستان نےکورل ریفس پرتحقیق شروع کردی ہے ۔

چرنا جزیرے کے قریب سفید مردہ ہوتی مونگے کی چٹانوں کے معاملے پر محکمہ بلوچستان نے کورل ریفس پر تحقیق شروع کردی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ماہرین نے چرنا جزیرے کے قریب سفید مردہ مونگے کی چٹانوں کے حوالے سے خبر دار کیا ہے۔ محکمہ ماحولیات بلوچستان نے  کورل ریفس پر تحقیق شروع کردی ہے ۔ سمندری حیاتیاتی تنوع کا اہم جزو کورل ریفس یعنی مونگے کی چٹانیں بھی ہیں جو دنیا بھر کی آبی حیات کا مسکن ہونے کے ساتھ ساحلوں کو خطرناک لہروں اور طوفانوں سے محفوظ بھی رکھتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نے پاکستان میں کورل ریفس کو سفید کرنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان کی ساحلی پٹی ایک ہزار کلومیٹر سے زائد ہے لیکن بہت ہی مختصر حصے میں کورل ریفس پائے جاتے ہیں۔

کورل ریفس کی پاکستان میں اب تک 50 اقسام دریافت ہوئی ہیں جن میں چرنا جزیرے سمیت اسٹولہ، اورماڑہ جیوانی اور گوادر کے کچھ حصے میں یہ پائے جاتے ہیں۔ سمندری حیاتیاتی تنوع کا اہم جزو کورل ریفس یعنی مونگھے کی چٹانیں بھی ہیں کورل ریفس سمندر کے ایکو سسٹم کا ایک اہم حصہ ہیں اور آبی حیات کا مسکن بھی ہیں۔

کورل ریفس کو حیاتیاتی تنوع اور پیداوار کے اعتبار سے افریقہ اور لاطینی امریکہ کے جنگلوں سے زیادہ اہم تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں کورل ریفس سفید ہوکر مرنے لگے۔

چرنا جزیرے کے اطراف ڈائیونگ کے دوران پہلی بار کورل ریفس کے بڑے سفید حصے دیکھے گئے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سمندری آلودگی، صنعتی سرگرمیاں اور جال چرنا آئی لینڈ کے حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ ہیں۔ سمندری درجہ حرارت بڑھنے سے سمندری حیات اور افزائش کا سبب بننے والے عوامل متاثر ہو رہے ہیں۔