بچوں کی یادستاتی ہے اور مجھ سے بہت بڑا ظلم ہوا ہے۔فائل فوٹو
بچوں کی یادستاتی ہے اور مجھ سے بہت بڑا ظلم ہوا ہے۔فائل فوٹو

’بچے شور کرتے تو شاید ترس آجاتا‘

’بچے شور کرتے تو شاید ترس آجاتا‘ قصور میں 5 کمسن بچوں کو نہر میں پھینکنے والے سنگدل باپ کا بیان سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزم نے کہا کہ بچوں سے پیار کرتا تھا ، اب غم سے حالت خراب ہے کیوں کہ بچوں کی یادستاتی ہے اور مجھ سے بہت بڑا ظلم ہوا ہے جس کی وجہ سے میرا اٹھنا بیٹھنا بھی مشکل ہوگیا ہے ، نہر میں دھکا دیتے وقت بچوں نے شور نہیں کیا اگر کرتے تو شاید ترس آجاتا۔

ابراہیم نامی باپ نے کہا کہ اسے رشتے داروں کی طنزیہ باتوں نے یہ کام کرنے پر مجبور کر دیا جب کہ بیوی سے تلخ کلامی اور جھگڑے کی وجہ سے آپے سے باہر ہوگیا ،اب اس واقعے کے بعد میری حالت غیر ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں ایک سنگدل باپ نے اپنے 5 بچوں کو نہر میں پھیک دیا تھا ، ریسکیو ذرائع کو واقعے کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوری طورپر موقع پر پہنچ کر 2 بچوں کی لاشیں نہر سے نکال لیں جب کہ دیگر کی تلاش شروع کردی گئی۔

بتایا گیا کہ باپ کی طرف سے یہ اقدام بچوں کی ماں کے ساتھ ہونے والے کسی گھریلو جھگڑے کی وجہ سے اٹھایا گیا۔ دوسری طرف اوکاڑہ کے قریب جوان مرد عورت نے مبینہ طور پر گھر والوں کی جانب سے محبت کی مخالفت پر نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی تاہم دونوں کو زندہ ریسکیو کر لیا گیا ، سمندری سے تعلق رکھنے والے محمد علی اور فیصل آباد کی غلام ظہراں نے اوکاڑہ کے علاقے رینالہ خورد کی نہر میں چھلانگ لگا کر جان دینے کی کوشش کی۔

مبینہ طورپرعلی نہر میں چھلانگ لگانے کے بعد قریبی کنارے پر پہنچ کر بھاگنے میں کامیاب ہوگیا تاہم ظہران نہر میں بہتی رہی ،ظہران کو ریسکیو ٹیم نے نہر سے بیہوشی کی حالت میں نکالا ، عورت کے بیان کے بعد ریسکیو ٹیم نے علی کی نہر میں تلاش بند کر دی۔

پولیس کے مطابق دونوں نے نہر میں خودکشی کی نیت سے چھلانگ لگائی، عورت نے ہوش میں آنے کے بعد پولیس کو بیان دیا کہ میں نے اپنے محبوب علی کے ہمراہ نہر میں چھلانگ لگائی تھی، مگر علی قریبی نہر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور میں ڈوب گئی ،پولیس نے اقدام خودکشی کے جرم کے تحت جوڑے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔جبکہ خاتون کو طبی امداد کے لیے لیے رورل ہیلتھ سنٹر رینالہ منتقل کیا گیا۔