کراچی یونیورسٹی کی لیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گلشن اقبال کی ایک عمارت میں ہونے والے دھماکے میں بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
گلشن اقبال کے علاقے میں 21 اکتوبر کو ایک کثیر المنزلہ عمارت کا ایک حصہ دھماکے سے منہدم ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔
ابتدائی طور پر بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دھماکے کی وجہ گیس لیکیج کو قرار دیا تھا، تاہم سوئی سدرن نے اس کی تردید کی تھی۔
گلشن اقبال پولیس ایس ایچ او صفدر مشوانی نے کہا کہ تفتیش کاروں نے کراچی یونیورسٹی کی ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کو مختلف نمونے بھیجے تھے جن میں پائپ کا ٹکڑا بھی شامل تھا۔
انہوں نے تصدیق کی پولیس کو لیب کی رپورٹ موصول ہوگئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اس دھماکے میں ٹرائی نائٹرو بینز (ٹی این ٹی) بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کی روشنی میں پولیس مقدمے میں انسداد دہشت گردی قانون کی دفعات شامل کرکے مقدمہ تحقیقات کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو منتقل کرے گی، کیونکہ یہ دہشت گردی کا واقعہ تھا۔
ایچ ای جے کے ‘انڈسٹریل انالیٹیکل سینٹر’ کی تیار کردہ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق پولیس نے کئی ٹکڑوں پر مشتمل مختلف پارسلز جمع کرائے تھے جن میں سے بارودی مواد ‘ٹی این ٹی’ پارسل نمبر 2 میں پایا گیا۔
شہر میں دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹی این ٹی انتہائی خطرناک بارودی مواد ہے اور حیرانی کا اظہار کیا کہ بی ڈی ایس نے کیسے اس پر غور نہیں کیا۔