ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں کورونا ایس او پیز اور ساؤنڈ ایکٹ کی خلاف ورزی، ٹریفک بلاک کرنے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزامات پر مریم نواز سمیت 700 سے زائد لیگی رہنما اور کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔
ایک طرف اپوزیشن 13 دسمبر کے جلسہ کی کامیابی کیلئے بھرپور زور لگا رہی ہے تو دوسری جانب حکومت نے بھی شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے۔ نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز سمیت مزید رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کرلئے گئے۔
ارکان اسمبلی ملک ریاض، وسیم کھوکھر، شذرہ منصب، طلال چودھری، مریم اورنگزیب، سمیع اللہ خان اور ڈاکٹر اسد اشرف سمیت 700 نامعلوم بھی مقدمے میں نامزد کر دیئے گئے۔
دوسری طرف بادامی باغ میں آتش بازی کرنے اور روڈ بلاک کرنے پر سعید خان سمیت 100 سے زائد نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 6 دسمبر کو غازی آباد میں ایک شاپنگ سنٹر پر کارنر میٹنگ کرنیوالے متوالے بھی پھنس گئے۔ ملک عرفان، میاں شبیر سمیت درجنوں کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تینوں مقدمات متعلقہ پٹواری حضرات کی مدعیت میں درج کیے گئے۔
ایف آئی آرکے مطابق مصری شاہ کے علاقے میں مسلم لیگ ن نے گزشتہ روز ریلی نکالی تھی جس پر میاں مجتبیٰ رحمان سمیت 500 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں پر مصری شاہ تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب تھانہ بادامی باغ کے علاقے میں بھی لیگی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں کورونا ایس او پیزکی خلاف ورزی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق مقدمہ جہانزیب پٹواری بادامی باغ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں سعید خان اور سابق کونسلر شہزاد سمیت 150 نامعلوم کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔