سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پردرخواستوں پر سماعت ہوئی،دوران سماعت صدر سپریم کورٹ بار نے کہاکہ فیصلہ کرنے والا 10 رکنی بنچ ہی سماعت کرسکتاہے،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ نظرثانی کیس میں بتانا ہوتاہے فیصلے میں غلطی کیا ہے ،سپریم کورٹ بارکے وکیل لطیف آفریدی خرابی صحت کے باعث پیش نہ ہوسکے ،عدالت نے کہاکہ لطیف آفریدی اپنے دلائل تحریری صورت میں بھجوا دیں ۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ گزشتہ سماعت میں ذوالفقارعلی بھٹو کیس کا حوالہ دیا گیا،بھٹونظرثانی کیس میں جسٹس دراب پٹیل فیصلے کا پیرا27 پڑھیں،جسٹس دراب نے بنچ اعتراضات پررائے دینے سے گریزکیا،جسٹس منیب اخترنے کہاکہ ہم کسی خاص کیس پرنہیں، اصول پر بات کررہے ہیں ،جج کا شامل ہونا ضروری ہے تو تمام کیسز میں ضروری ہے۔
وکیل درخواست گزارنے کہاکہ ناممکن نہ ہوتواسی بنچ کو نظرثانی کیس میں بیٹھنا چاہے ،منیر اے ملک نے کہاکہ ججوں کی تعداد نظرثانی کیس میں تبدیل یا کم نہیں ہونی چاہیے ،وکیل حامد خان نے کہاکہ فیصلہ کرنے والے تمام دستیاب ججزکو بنچ میں بیٹھنا چاہیے،رشید رضوی نے کہاکہ جسٹس دراب کی رائے پر اسی فل کورٹ کو رائے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
سریناعیسیٰ نے کہاکہ اصل کیس میں تمام ججز کو بنچ میں شامل ہونا چاہیے ،کیا کیس کی کارروائی کی ریکارڈنگ یاٹرانسکرپٹ حاصل کرسکتی ہوں،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ رجسٹرا رآفس میں درخواست دے سکتی ہیں،آپ سے ہمدردی ہے آپ کو وکیل کی معاونت لینی چاہیے ،مناسب سمجھیں تو کسی قابل وکیل کومعاونت کاکہہ دیتے ہیں۔
سرینا عیسیٰ نے کہاکہ مانتی ہوں بنچ تشکیل دینا چیف جسٹس کااختیار ہے ،ہمارے کیس میں چیف جسٹس فریق ہیں ،جسٹس عمرعطا بندیال نے ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ایسا نہ کریں ،سپریم کورٹ نے کہاکہ بنچ کی تشکیل کی حدتک فیصلہ محفوظ کیا جاتا ہے،عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔