رپورٹ:اقبال اعوان
کراچی میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار کالعدم سپاہ محمد کے دہشت گردوں کرار حسین عرف پٹھان اور کامران حیدر عرف کامی سے مولانا عادل قتل کیس کے حوالے سے بھی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
دوران تفتیش ملزمان سے معلوم ہوا کہ شہر کے پانچ علاقوں عباس ٹائون، انچولی، سادات کالونی، رضویہ سوسائٹی اور جعفر طیار میں کالعدم سپاہ محمد کے سلیپرز سیلز کے دہشت گردوں کے چھوٹے نیٹ ورک موجود ہیں اور کالعدم سپاہ محمد کی دو ذیلی عسکری تنظیموں ’’زینبیون‘‘ اور ’’فاطمیون‘‘ کے نام سے پڑوسی اسلامی ملک سے آپریٹ ہو رہی ہیں۔
ان تنظیموں کے ہر ٹارگٹ کلر کو ماہانہ 80 ہزار روپے سے زائد رقم دی جاتی ہے۔ ان کو محفوظ علاقوں میں فلیٹ کرائے پر لے کر دیئے جاتے ہیں۔ جبکہ ماضی کی طرح اب بھی دہشت گرد سندھ اور پنجاب میں روپوشی اختیار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ شاہ فیصل کالونی کے علاقے میں معروف عالم دین ڈاکٹر مولانا عادل خان کو ڈرائیور سمیت شہید کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد تحقیقاتی ادارے مسلسل قاتلوں کو پکڑنے میں سرگرم ہیں۔ واقعہ کے بعد شواہد ہاتھ آ گئے تھے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کو کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے شہید کیا ہے۔ تاہم کوئی قاتل یا سپورٹر تاحال ہاتھ نہیں آ سکا ۔ تحقیقاتی ادارے شاہ فیصل کالونی اور کورنگی کے علاقوں میں جب معلومات اکٹھی کرتے رہے،
اس دوران معلوم ہوا کہ شہر میں کالعدم سپاہ محمد کے سلیپرز سیل دوبارہ چھوٹے چھوٹے گروپوں میں منظم ہو رہے ہیں۔ مولانا ڈاکٹرعادل خان کی شہادت کے بعد تحقیقاتی اور سیکیورٹی اداروں نے مربوط حکمت عملی اپنائی اور حاصل معلومات کے بعد حساس علاقوں کی نگرانی شروع کردی گئی۔ لائنزایریا بلتی محلہ، عباس ٹائون، گلستان جوہر پہلوان گوٹھ، کورنگی صنعتی ایریا کی رہائشی آبادیوں، شاہ فیصل کالونی نمبر 4، نمبر5 کے علاقوں فیڈرل بی ایریا، گلبرگ انچولی، گلبہار، رضویہ سوسائٹی، قصبہ کالونی اورنگی ٹائون، ملیر جعفر طیار سوسائٹی، عباس ڈیرہ، برف خانہ، لانڈھی خرم آباد اور شہر کے دیگر علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیے۔
ماضی میں گرفتار ہونے والے کالعدم سپاہ محمد کے دہشت گردوں کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئیں۔ جیل میں قید دہشت گردوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ضمانت پر رہا ہو کر روپوش ہونے والوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے بھی مارے گئے۔ اس دوران تحقیقاتی اداروں کو کالعدم سپاہ محمد کے دو دہشت گرد ہاتھ لگے، جو 2007ء سے کارروائیاں کر رہے تھے۔ گرفتار دہشت گردوں نے شہر میں کئی جید علمائے کرام کے قتل میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے باغ کورنگی سے کالعدم سپاہ محمد کے دو دہشت گردوں کرار حسین عرف پٹھان اور کامران حیدر عرف کامی کو گرفتار کیا ہے، جنہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ پڑوسی اسلامی ملک میں ان کو دہشت گردی کی 6 ماہ کی تربیت دی گئی۔ اس دوران انہیں بارودی مواد بنانے، دیسی ساختہ بم بنانے، مختلف اقسام کے دھماکے کرنے اور جدید اسلحہ چلانے کی تربیت دی گئی۔ ان کو ٹارگٹ کی ریکی کرنے، واردات کی پلاننگ، کارروائی، واقعہ کے بعد فرار اور مخصوص علاقوں میں روپوشی کے دوران حلیے بدل کر رہنے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد کالعدم سپاہ محمد کی ذیلی عسکری تنظیم ’’زینبیون‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں اور 2007ء سے 2013ء تک مختلف کارروائیاں کیں۔ جبکہ 1996ء سے بڑے بڑے علمائے کرام اور مخالف فرقے کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں شامل رہے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو بڑے ٹارگٹ قتل کرنے پر 2 سے 4 لاکھ روپے تک انعام بھی ملتا تھا۔ آغا حسن نامی ہینڈلر یہ تمام ڈیلنگ کرتا تھا۔ گرفتار دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ شہر کے 5 علاقوں عباس ٹائون، جعفر طیار، سادات کالونی، انچولی اور رضویہ سوسائٹی میں اب بھی فاطمیون اور زینبیون کے علاوہ دیگر عسکری تنظیمیں موجود ہیں اور سلیپرز سیل ان کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں سے مولانا عادل خان پر کیے جانے والے حملے میں ملوث دہشت گردوں یا سپورٹرز کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
تحقیقاتی ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے دوران تفتیش جن مزید دہشت گردوں کا سراغ ملا ہے، ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر بھر کے تھانوں سے فرقہ وارانہ بالخصوص شہر کے جید علمائے کرام کی شہادتوں میں ملوث دہشت گردوں کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ واضح رہے گزشتہ 10 سال کے دوران کالعدم سپاہ محمد کے کئی نیٹ ورک پکڑے گئے جو پڑوسی اسلامی ملک سے آپریٹ ہو رہے تھے اور ڈاکٹر علی کراچی میں بیرون ملک آپریٹ کرنے والوں سے رابطوں کا انچارج تھا، جو نام بدل بدل کر مختلف علاقوں میں کالعدم سپاہ محمد کے دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کرتا تھا۔
1995ء سے اس کالعدم تنظیم کے دہشت گرد باقاعدہ تربیت لے کرآتے رہے ہیں اور ماہانہ تنخواہ لے کر سلیپرز سیل کے طور پر مختلف علاقوں میں روپوش رہتے ہیں۔ بعض دہشت گرد، کارروائی کے بعد پڑوسی اسلامی ملک نکل جاتے تھے اور بعض سندھ کے شہروں شکار پور، خیر پور، جیکب آباد، کوٹری، حیدرآباد، نواب شاہ، ٹنڈو آدم اور دیگر میں روپوشی اختیار کرتے تھے اور بعض کو پنجاب میں جنوبی پنجاب کے علاقوںمیں رکھا جاتا تھا۔ گرفتار دہشت گردوں سے مزید تفتیش جاری ہے۔