وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئل کمپنیوں کے لائنسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ پٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہو گی ۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس دوران 14 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ، اجلاس میں اٹارنی جنرل نے قانونی معاملات پرکابینہ کو بریفنگ دی ، اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے صوبوں کو رقوم کی فراہی، احساس کفالت پر سروے اور کورونا ریلیف فنڈ پر بھی بریفنگ دی گئی ۔
وفاقی کابینہ نے اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے کی تعیناتی کی منظوری دیدی ہے ، یاد رہے کہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل 10 تاریخ کو ریٹائر ہو گئے تھے ۔کابینہ نے میٹرو پولیٹن کلب کی عمارت کے استعمال پر کمیٹی رپورٹ موخرکردی ہے ۔
اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے ذیلی ادارے آئیگنائیٹ کے سی ای او ، گیس کمپنیوں کے مستقل ایم ڈیزکی تعیناتیوں بجلی تقسیم کارکمپنیوں کے سی ای اوزکی تعیناتی ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے بی اوجی کے ممبران ایمپلائزاولڈایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن کے بورڈآف ٹرسٹیزکی تشکیل نو اور بیرون ملک پاکستان مشنزمیں کمیونٹی ویلفیئراتاشیوں کی منظوری دیدی گئی ہے ۔
اجلاس میں پٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کی گئی جس دوران کمیٹی کی سفارشات پر بحث ہوئی ، بعض وفاقی وزرانے انکوائری رپورٹ پر شدید ردعمل اور سخت ایکشن کا مطالبہ کیا جس پر وزیراعظم عمران خان نے آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ بھی دیدیا ۔
تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات کے جائزے کیلیے تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس میں اسد عمر ، شیریں مزاری اور شفقت محمود شامل ہیں ، کمیٹی انکوائر رپورٹ پر ایکشن کیلئے سفارشات تیار کرے گی ۔
اجلاس کے دوران کابینہ میں سوالات بھی ہوئے کہ پٹرول بحران پرمتعلقہ وزارتوں کی کیاذمہ داری تھی؟جبکہ ندیم بابر کابینہ اجلاس کے دوران وضاحت پیش کرتے رہے۔ اجلاس میں فیصل واوڈا اور علی زیدی سمیت متعدد وزرانے سوالات کیے ،فیصل واوڈا نے کہا کہ جوکمپنیاں ملوث تھیں ان کے لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیے گئے؟۔
فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق ہدایت دیں ۔ اجلاس میں علی زیدی نے بھی ذمے داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، علی زیدی نے کہا کہ کمپنیوں نے ناجائز منافع بنایا ، قانون میں ترمیم کی جائے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پٹرول بحران میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہوگی ۔