لاہور۔شہبازشریف اوردیگرکیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پرسماعت احتساب عدالت میں ہوئی،نیب نے شہبازشریف اور حمزہ شہبازکو عدالت میں پیش کردیا،نیب کے گواہ پروکلاکی جرح جاری ہے،گواہ نے کہاکہ شہبازشریف نے 1988 سے 1990 تک تنخواہ اور مراعات نہیں لیں۔نیب پراسیکیوٹرنے گواہ سے غیرمتعلقہ سوالات پراعتراض کردیا،عدالت نے پراسیکیوشن کااعتراض مستردکردیا ،عدالت نے کہاکہ وکیل کاحق ہے کہ وہ جرح میں سوالات کرسکتاہے۔
شہبازشریف نے بھی عدالت سے فیصل بلاول سے سوال کرنے کی اجازت مانگ لی،شہبازشریف نے سوال کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری گاڑی کا پٹرول کون ڈلواتا رہا؟،میرامیڈیکل بھی سرکارکے ذمے تھا،علاج کے پیسے میں خودخرچ کرتا ،سرکاری دوروں کی ٹکٹس ،ہوٹل کے بلزاورٹی اے ڈی اے کون دیتاتھا؟،میں سرکاری گھرمیں کبھی نہیں رہا،10 سال پہلے مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ ایک دن عدالت میںیہ سب بتاﺅں گا، بطور وزیراعلیٰ میں نے کبھی گاڑی پر جھنڈا نہیں لگایا،جج نے شہبازشریف کوہدایت کی جب وقت آئے گا تو آپ یہ لکھوا دیجیے گا۔
امجد پرویزنے کہاکہ شہبازشریف اچھے میزبان ہیں،جیل کوئی ملنے جائے تو تب بھی اسے کھلائے پلائے بغیر واپس نہیں جانے دیتے ،جج احتساب عدالت نے کہاکہ یہ توآپ مجھے دعوت دے رہے ہیں،جج جوادالحسن کے ریمارکس کے پرکمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔