وزیراعظم نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے دل آج بھی افسردہ، پوری قوم نے متحد ہوکر دہشت گردی کو شکست دی، محدود وسائل کے باوجود پی آئی سی پشاورکی تکمیل قابل تحسین ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پی آئی سی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ابھی تک امراض قلب کا کوئی ہسپتال نہیں تھا، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں امراض قلب وارڈ کے نتائج اچھے نہیں تھے، پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی بہت ضرورت تھی، ہسپتالوں کی تعمیر میں تاخیر پرلاگت بڑھ جاتی ہے، افغانستان سے بھی مریض پشاورعلاج کرانے آئیں گے، ہم نے کورونا کے دوران فنڈز ڈھونڈے اور ہسپتال مکمل کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا جتنا بھی ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا آدھا قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، عوام کی صحت کا خیال رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہسپتال ریفارمز کا مقصد کارکردگی بہتر کرنا ہے، ریفارمز سے سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح چلیں گے، سزا اور جزا کا قانون ختم ہونے سے گورنمنٹ ہسپتال نیچے آگئے۔
انہوں نے کہا کہ ایلیٹ لوگ یا وزرا علاج کرانے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، مدینہ کی ریاست میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دیے جائیں گے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ ہسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا، حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں ہسپتال بنائیں۔