قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کیخلاف کرپشن کے الزامات میں انہیں سوال نامہ بھیج دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق نیب کا مولانا فضل الرحمن کو بھیجا گیا سوال نامہ 26 سوالات پرمشتمل ہے انہیں 24 دسمبر تک ثبوت کے ساتھ جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اورجواب جمع نہ کرانے کی صورت میں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیے جانے سے خبردارکیا گیا ہے۔
سوال نامے میں کہا گیا کہ فضل الرحمن اپنے والد کے ذرائع آمدن کی تفصیلات دیں، والد کی خریدی گئی اور وراثت میں ملنے والی جائیداد کی تفصیل دیں، اپنے اوراپنے خاندان کو والدین کی جانب سے ملنے والی وراثت کی تفصیل بھی پیش کی جائیں۔
نیب نے فضل الرحمن کی ملکیتی جائیدادوں کا ذریعہ آمدن بھی پوچھتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ اپنے سالانہ ذرائع آمدن کی تفصیل بتائیں، ڈی آئی خان میں 64 کنال کی مختلف اراضی خریدنے، بیٹے کے نام خریدی گئی 2 کنال 15 مرلہ زرعی زمین، ملتان کینٹ میں بیٹے کے نام 5 مرلہ زمین خریدنے کا ذریعہ آمدن بتائیں، اگرکوئی اور زمین جو آپ یا خاندان نے کسی اور کے نام خریدی ہے اس کا بھی ذریعہ آمدن بتائیں۔
نیب نے پوچھا کہ گل اصغر، نور اصغر، محمد جلال، شیر بہادر، محمد اشرف، عبدالرؤف، شوکت خان، دین محمد، یاسر، ابرارعلی شاہ، شریف اللہ، ٹکہ خان، حاجی شہزادہ، ابراراحمد اور محمد رمضان سے آپ کا یا پارٹی کا کیا تعلق ہے۔
سوال نامے میں کہا گیا کہ آپ اور خاندان نے زمین کے علاوہ جو کچھ خریدا اس کی اور تحفے میں ملنے والے اثاثوں کی تفصیل دیں، اگرکسی اورکے نام پر بھی جو کچھ خریدا اس کی اور بہن بھائیوں کی جانب سے بھی زمین کےعلاوہ خریدی گئی جائیداد کی بھی تفصیل دیں، اپنے اورخاندان کے فروخت شدہ اثاثوں کی تفصیل دیں، دوسروں کے نام پر تعمیر کردہ ہوٹل، دکانوں اورگھرکی تفصیل دیں۔
نیب نے مولانافضل الرحمن سے کہا کہ الیکشن اخراجات کی تفصیل جمع کرائیں، اپنے اور خاندان کے بیرون ملک دوروں کےاخراجات و مقاصد بتائیں، اپنے اور خاندان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات دیں، اگر کسی اورکا اکاؤنٹ استعمال کررہے ہیں تو اس کا بھی بتائیں، اپنی سرپرستی میں چلنے والے مدارس کی تفصیلات دیں، ان کے اکاؤنٹس، اثاثے، رجسٹریشن کی تفصیلات دیں اور مدارس سےحاصل ہونے والی آمدنی بتائیں۔
نیب نے فضل الرحمن کو ہدایت کی کہ ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات بتائیں، آپ کو، قریبی دوستوں، پارٹی کے لوگوں کو ملنے والی سرکاری زمین پر رائے دیں، اپنی جماعت کے ملک اور بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات دیں، پارٹی کے اثاثے بھی بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کی پارٹی کو کون فنڈنگ کرتا ہے۔