پشاورکے لیڈی ریڈنگ ہسپتال خاتون کے ساتھ ہراسگی کا نہایت شرمناک واقعہ منظرعام پرآ گیاہے جس نے سب کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی ایک خاتون ملازم نے ڈائریکٹر اور سینئر حکام پر جنسی ہراسگی کا سنگین الزام عائد کر دیا جس کا ویڈیو بیان تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہاہے جو پشتو زبان میں ہے ، ویڈیو میں خاتون اپنا نام راحیلہ بتاتی ہے، خاتون نے ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ اسے افسروں کی ’ذاتی خواہشات ‘ پوری نہ کرنے کے ’جرم‘ میں نوکری سے بھی نکال دیا گیا ۔
خاتون کا کہناتھا کہ ہسپتال کے سینئر افسران اس سے مسلسل غیر اخلاقی خواہشات کی تکمیل کیلیے مطالبہ کرتے رہتے تھے لیکن اس کے براہ راست انکار کے باعث نوکری سے فارغ کر دیا گیا ۔
خاتون کا کہناتھا کہ میں نے ہسپتال انتظامیہ کو افسران کے غیر اخلاقی مطالبات کے بارے میں شکایت کی تو انہوں نے ان کے خلاف اقدامات کرنے کی بجائے میرے خلاف ہی انکوائری شروع کر دی ، انکوائری کے بعد مجھے نوکری سے فارغ کر دیا گیا ۔
دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے خاتون کے الزاما ت کو مسترد کر دیا گیا ہے اور موقف اختیار کیا گیاہے کہ ملازم خاتو ن ہسپتال کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی تھی جس کے باعث اسے نوکری سے فارغ کیا گیاہے ۔
ہسپتال کے نمائندے نے بتایا کہ دیگر ملازمین کی جانب سے مسلسل شکایات آ رہی تھیں خاتون کا کام کی طرف دیہان نہیں ہے اور وہ اپنے من پسند ڈپارٹمنٹ میں ٹرانفسر چاہتی تھی ۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے نمائندے کا کہناتھا کہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے خاتون کو متعد د بار وارننگ بھی جاری کی گئی لیکن اس نے اپنی عادات نہیں بدلیں جس کے نتیجے میں خاتون کے خلا ف انکوائری عمل میں لائی گئی اورانکوائری کمیٹی نے انہیں نوکری سے فارغ کر دیا ۔