ایک ماحول بنایا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن سنجیدہ ہی نہیں ۔فائل فوٹو
ایک ماحول بنایا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن سنجیدہ ہی نہیں ۔فائل فوٹو

نیب قوانین میں ترمیم سے متعلق اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم سامنے آگئیں

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم سے متعلق اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم سامنے لے آئے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آج اجلاس میں پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کو اپوزیشن کی نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم عوام کے سامنے لانےکی ہدایت کی تھی، اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم بیان کردیں۔
شبلی فراز کاکہنا تھا کہ جب اپوزیشن کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے بل پر اجلاس ہوا تو سب سے پہلا سوال اپوزیشن نے کیا کہ نیب کا بل کہاں ہے؟ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب کے بل پر بعد میں بحث کرلیں گے جس پر اپوزیشن میٹنگ سے باہر چلی گئی اور آدھے گھنٹے بعد آئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق اپوزیشن نے نیب کی38 شقوں میں سے 34 شقوں پر ترامیم پیش کیں، پہلی تبدیلی اپوزیشن نےکہی کہ نیب کے قانون کی عملداری 1999 سے کی جائے، اس کا اصل فائدہ چودھری شوگرمل کیس والوں کا ہوتا، منی لانڈرنگ کو بھی بطور جرم نکالنے کا مطالبہ کیاگیا، ایسا ہوجاتا تو اس سے شہباز شریف، آصف زرداری اور فریال تالپور اپنے کیسز میں فائدہ اٹھاتے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کی ترمیم تھی کہ ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن پر نیب کارروائی نہیں کرے گا،اس ترمیم سے جن کے کیسز ایک ارب روپے سے کم کرپشن کے ہیں ان کو چھوٹ مل جاتی،ان کی ترمیم تھی کہ نیب 2015 سے پہلے کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرے گا،اس ترمیم سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو این آر او پلس مل جاتا۔
ان کے مطابق ایک شق بےنامی کے متعلق تھی، اپوزیشن نے کہا بچوں اور اہلیہ کو باہر نکالا جائے، ایک ترمیم تھی کہ جب تک سپریم کورٹ کی طرف سے حکم نہ آئے ،نااہلی نہیں ہوگی، مطلب مقدمے کو دس، بیس سال چلاتے رہیں جب تک فیصلہ نہ ہو نااہل نہ کیا جائے،عدالت سے نااہلی کچھ کیسز میں تاحیات اور کچھ میں دس سال ہوتی ہے، کہا گیا کہ عدالت سے نااہلی کی مدت 5 سال کی جائے ۔
شبلی فراز کاکہنا تھا کہ اپوزیشن کو پتا ہے کہ جب تک وزیراعظم عمران خان ہیں یہ اپنی چوری کا تحفظ نہیں کرسکتے، اپوزیشن کو بخوبی معلوم ہے کہ حکومت این آر او نہیں دینے والی، اگر اپوزیشن لانگ مارچ کے لیے آتی ہے تو ہم انہیں آنے دیں گے، یہ استعفوں کا کہتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ آج ہی آپ استعفے دیں۔