وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی کو بھی بغیر تیاری حکومت میں نہیں آنا چاہیے تھا ،حکومت سنبھالنے سے پہلے بریفنگ دی جانی چاہیے جیسے امریکہ میں جوبائیڈن کو مل رہی ہیں تاکہ جب آپ حکومت سنبھالیں تو آپ کو پوری طرح پتا ہو کہ آپ نے کیا ایجنڈا لے کر چلناہے ،میں نے حکومت سنبھالی تو تین مہینے صرف سمجھنے پرلگ گئے،ہر چیز جو باہر سے بیٹھ کر دیکھ رہے تو حکومت میں آنے کے بعد بالکل مختلف تھی،ایک سال تک معیشت کی سمجھ ہی نہیں آتی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ 18 اگست کو جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس سے پہلے 25 جولائی سے 18 اگست تک مسلسل کوشش یہ رہی کہ نمبر پورے کریں ، 18 اگست کو حلف لے کر آفس میں آ گئے ، اس کے برعکس امریکہ میں جس دن الیکشن ختم ہوا،اس کے بعد جوبائیڈن کو اڑھائی مہینے تیاری کے ملے ، لیکن ہم تو نمبرز پور کر رہے تھے ،جوبائیڈن کو بریفنگز مل رہی ہیں۔
وزیرعظم کا کہنا تھا کہ پہلے سسٹم کو بہتر کرناچاہیے ،کسی کو بھی بغیر تیاری حکومت میں نہیں آنا چاہیے ، جب ٹیم بن جائے تو پھر اس کے بعد حکومت سنبھالنے سے پہلے بریفنگ دی جانی چاہیے اور وزارتوں سمیت تمام محکوموں کے حالات بتائے جانے چاہیے تاکہ جب آپ حکومت سنبھالیں تو آپ کو پوری طرح پتا ہو کہ آپ نے کیا ایجنڈا لے کر چلناہے ۔
عمران خان کا کہناتھا کہ جب میں نے حکومت سنبھالی تو تین مہینے صرف سمجھنے پر لگ گئے ، ہر چیز جو باہر سے بیٹھ کر دیکھ رہے تو حکومت میں آنے کے بعد بالکل مختلف تھی، جب ہماری حکومت آئی تو پاور سیکٹر میں ہمیں ڈیڑھ سال تک درست اعدادو شمارکا ہی پتا نہیں چل رہا تھا ،پاور سیکٹر کا سوچ کر راتوں کو نیند نہیں آتی تھی ، ایک سال تک معیشت کی سمجھ ہی نہیں آتی تھی ،کبھی بھی اس طرح حکومت میں نہیں آنا چاہیے ، پہلے اسے بریفنگ دینی چاہیے ۔ہمیں اپنے سسٹم کا جائزہ لینا چاہیے ۔
ان کا کہناتھا کہ کئی وزارتوں نے اچھا پرفارم کیاہے اور کئی نے نہیں کیا ،کئی سیکھ رہے ہیں ، 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کو دیے گئے ہیں ۔ فوڈ سیکیورٹی وفاق کے پاس ہے لیکن ساری پاور نیچے صوبوں کو چلی گئی ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگرآٹا مہنگا ہوا تو سب برا بھلا وفاق کو کہہ رہے ہیں لیکن وفاق کے پاس اختیار نہیں ہے ،اگر صوبہ اپنی گندم جاری نہیں کرتا تو وفاق قیمتوں کے فرق کو ختم نہیں کر سکتا ۔اس سے ہم نے بڑی چیزیں سیکھی ہیں ، ماحولیات کا محکمہ بھی صوبے کے پاس چلا گیا ، وہ وفاق کے پاس رہنی چاہیے ، کئی چیزیں آہستہ آہستہ سیکھ رہے ہیں ۔فیصلہ کیاہے کہ ہر وزارت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا ،یہ بہت صحیح سمت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹرکا سوچ کر مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی ، ہماری حکومت میں سب سے بڑا چیلنج پاور سیکٹر ہے ،ہمیں اس پر بھر پورکام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،دوسر بڑا چیلنج ہمارا سبسڈیز ہیں ، اس وقت اڑھائی ہزار ارب کی سبسڈیز دے رہے ہیں ، سبسڈی ہر ملک میں ہوتی ہے تاکہ کمزور طبقے کی مدد کی جا سکے ، ساتھ ہی ساتھ دوسرامقصد سبسڈی کا پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو آگے لانا ہوتا ہے ، ہمارا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ اب ختم ہو کر سرپلس ہو گیاہے جو کہ نہایت قابل فخر بات ہے ۔
عمران خان کا کہناتھا کہ مہنگائی بھی ہماری حکومت کیلیے ایک چیلنج ہے کہ لوگوں پر بوجھ نہیں ڈالنا ہے ،کئی سبسڈیز ایسی ہیں کہ غریب آدمی کو بھی مل رہی ہے اور پیسے والوں کو بھی ملے رہی ہے ،سبسڈیز کو فوکس کرناہے ۔انہوں نے کہا کہ تیسرا بڑا چیلنج ایکسپورٹس ہے، ایکسپورٹس پر پورا ضرور لگانا ہے اورانہیں بڑھانا ہے۔پینشنزکے نظام میں بہتری لانے کیلیے کام کرنا ہوگا ، پینشنز کا ہم پر بہت بڑا پہاڑ ہے ۔