انسانی حقوق کی کارکن کریمہ بلوچ کی لاش کینیڈا کے شہر ٹورانٹو سے ملی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 37 سالہ انسانی حقوق کی کارکن کریمہ بلوچ گزشتہ 5 سال سے کینیڈا میں مقیم تھیں۔
ٹورانٹو پولیس نے اتوار کے روز ان کے لاپتہ ہونے پر لوگوں سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی تھی تاہم اب پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کریمہ بلوچ کی لاش انہیں ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک ان کی موت کے حوالے سے کوئی مشکوک حالات و واقعات کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
دوسری جانب رہنماء بلوچ یکجہتی کمیٹی ماہ رنگ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ کینیڈا میں بلوچ خاتون رہنما کریمہ بلوچ کا مبینہ قتل قابل مذمت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ ایک روز قبل کینیڈا میں لاپتہ ہوگئی تھیں بعد میں ان کی لاش ملی، کریمہ بلوچ کا بیرون ملک قتل پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے سویڈن میں صحافی ساجد بلوچ کو بھی قتل کردیاگیا تھا۔
انھوں نے کہاکہ کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کےخلاف ملک گیر احتجاج کیاجائےگا، کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کے خلاف کل کوئٹہ اور حب میں احتجاجی ریلی نکالی جائےگی۔