ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس ہو گئے لیکن آج بھی وہ اپنی سریلی آواز کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں بستی ہیں۔
بلھے شاہ کی نگری قصور میں آنکھ کھولنے والی اللہ وسائی نے بڑے ہو کرنور جہاں کے نام سے شہرت پائی۔اداکاری ہو یا گلوکاری نورجہاں کا انداز شاندار، منفرد اور ہر دیکھنے والے کی پسند کا حصہ رہا۔
نور جہاں نے سدا بہار آوازکے ساتھ بچپن میں ہی گلوکاری اور اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا اور 74 سالہ کیرئیر میں مختلف زبانوں میں تقریباً 20 ہزار سے زائد گیتوں کو اپنی آواز سے یادگار بنایا۔
ملکہ ترنم نور جہاں نے اردو، پنجابی، فارسی، بنگالی، پشتو، سندھی اور ہندی میں گانے گائے اور ہر طرف دھوم مچا دی۔پاک بھارت جنگ کے دنوں میں انہوں نے اپنے نغموں سے عوام اور فوجی جوانوں کا خون گرمائے رکھا۔
شہرہ آفاق گلوکارہ نے تقریباً 40 فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے اورکئی قومی و بین الاقوامی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔
واضع رہے کہ 21 ستمبر 1926 کو قصور میں جنم لینے والی سروں کی ملکہ موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
موسیقی کی دنیا میں شاید ہی کبھی کانوں میں رس گھولنے والی جادوئی آوازکی مالک میڈم نور جہاں کا خلا پر ہو سکے۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کوعلالت کے بعد انتقال کرگئی تھیں۔