پیر سےریسٹورینٹس میں ان ڈور اورآئوٹ دور سروس بند کر دی گئی۔فائل فوٹو
پیر سےریسٹورینٹس میں ان ڈور اورآئوٹ دور سروس بند کر دی گئی۔فائل فوٹو

نکاح کا معیارفرسودہ روایات کیوں؟

خاندان کسی بھی معاشرے میں اکائی کی حیثیت رکھتا ہے اور مسلمانوں میں خاندان کی بنیاد نکاح پر ہے، دنیا میں تشکیل پانے والا پہلا خوبصورت رشتہ جسے اللہ نے تو بہت آسان بنایا مگر مسلمانوں نے اس کے ساتھ فرسودہ روایات جوڑ کر اسے مشکل بنادیا۔

کتنا جہیز دیا؟ کتنے تولے سونا دیا؟ فرنیچر اچھا نہیں ہے، شادی کے کھانےمیں ڈنڈی مار دی، دلہن کا میک اپ کہاں سے کروایا؟ بیٹی کو صرف گیارہ جوڑے دیے، یہ اور اس جیسی کئی باتیں ہمارے معاشرے میں اتنے تسلسل سے کی جاتیں ہیں کہ اب وہ غلط  سمجھی ہی نہیں جاتیں۔

میری کالج کی دوست زہرہ کی کچھ عرصہ پہلے ہی شادی ہوئی۔ میں اس کی شادی میں شرکت کے لیے گئی۔ شادی ہال میں داخل ہوتے ہی میری نظر اسکی امی پر پڑی، وہ پریشان ادھر سے ادھر بھاگ رہیں تھیں، میں نے آنٹی سے جاکر سلام دعا کی اور زہرہ کے پاس ملنے کے لیے چلی گئی۔ کچھ دیر بعد نکاح پڑھانا شروع کیا گیا، مجھے بہت حیرت ہوئی کہ زہرہ کے نکاح کے وقت اسکی والدہ اس کے پاس موجود نہیں تھیں، اسکے والد حیات نہیں تھے لہذا  مہمانوں کی خاطر تواضع میں مصروف زہرہ کی امی نکاح کے وقت بھی اس کے پاس نہیں آسکتی تھیں۔ نکاح ہوتے ہی سب کھانا کھانے لگے، میں بھی اسکے رشتے داروں کی ایک ٹیبل پر کھانا کھانے کے لیے بیٹھ گئی۔ وہ رشتہ دار اسکے دادھیال کی طرف سے تھے۔ کچھ دیر ان کے ساتھ بیٹھنے اور انکی باتیں سننے کے بعد مجھے ان پر بہت حیرت ہوئی۔ ارے کھانا تو دیکھو کیا کیا ہے، صرف قورمہ اور بریانی میٹھے میں صرف کھیر رکھ دی کولڈ ڈرنک بھی رکھنی چاہیے تھی۔ صرف ایک تولہ سونا دیا ہے بیٹی کو، بھابھی کو دیکھو ہمیں ابھی تک آکر نہیں پوچھا نہیں اپنے میکے کو اہمیت دیں گی بس ہمارا بھائی جو نہیں اس لیے اب تھوڑی پوچھیں گی۔ میں انکی باتیں خاموشی سے سنتی رہی اور دل میں یہ سوچ رہی تھی کہ نکاح جیسے خوبصورت اور آسان فریضہ کو ہمارے معاشرے نے کتنا مشکل بنادیا ہے۔

زہرہ آنٹی جنہوں نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد اپنی 3 بیٹیوں کو پڑھایا لکھایا۔ انکی اچھی تربیت کی، اب اتنی مشکلوں سے ایک ایک پائی جوڑ کر آج وہ اپنی بیٹی کی شادی کر رہی ہیں جس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے مہمان ہر چیز میں نقص نکالنے میں مصروف ہیں۔ ان  کے لیے تو آج کا دن سب سے خوبصورت اور بے انتہا خوشی کا دن ہونا چاہیے تھا مگر معاشرے نے تو سوائے ایک مشقت بھرے دن کے انکے لیے کوئی اچھی یاد نہیں چھوڑی۔

ہم نے کیوں نکاح جیسے خوبصورت رشتے کو فرسودہ روایات کے ساتھ جوڑ کر اسکی سادگی اور خوبصورتی کو ختم کردیا ہے؟ اگر یہ کہا جائے کہ ہمارے معاشرے میں لاکھوں روپے خرچ کرکے مہمانوں کو صرف باتیں کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے تو بلکل غلط نہ ہوگا۔ کیا معاشرتی بوجھ نے نکاح کو واقعی مشکل بنادیا ہے؟ کیا معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کی وجہ یہ فرسودہ روایات ہیں؟