دنیا میں کورونا کی پہلی لہرکے بعد مختلف ممالک سے پاکستان آنے والے افراد کے غائب ہونے اور عوام میں گھل مل جانے کے بعد وبا میں تیزی کے باوجود وفاقی حکومت نے ایسے اقدامات کے تدارک کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے اور کورونا کی دوسری لہر کے دوران برطانیہ میں کورونا کے خطرناک وائرس کے پھیلائو کے باعث جہاں دنیا بھرنے برطانیہ سے مسافروں کی آمدو رفت پر پابندی لگادی ہے وہیں پاکستانی حکومت نے پابندی لگانے کے بعد مسافروں کو لانا بھی شروع کردیا ہے۔
گزشتہ دنوں برطانیہ سے خیبر پختونخوا واپس آنے والے 101 افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جن کی کے پی حکومت نے تلاش شروع کردی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق برطانیہ سے آنے والے افراد کوتلاش کرکے ان کے کورونا ٹیسٹ کروائے جائیں گے، حالیہ دنوں میں مردان، ایبٹ آباد، سوات، نوشہرہ سمیت 12 اضلاع میں برطانیہ سے لوگ واپس آئے، پشاور کے مزید چار علاقوں میں آج سے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگادیا گیا ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کی خطرناک قسم سامنے آنے کے بعد وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو برطانیہ سے واپس آنے والے افراد کی تفصیلات فراہم کردیں جس کے بعد صوبائی حکومت نے ان افراد کی کھوج شروع کردی۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے خیبرپختونخوا واپس آنے والے افراد کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا حکومت کو واپس آنے والے افراد کی تفصیلات بھی فراہم کردی ہیں جبکہ 101 افراد کی تلاش کے لیے محکمہ صحت اور ڈپٹی کمشنرز کو خط ارسال کردیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پشاور، مردان، ابیٹ آباد، سوات ،نوشہرہ سمیت 12 اضلاع میں برطانیہ سے لوگ واپس آئے جنہیں تلاش کرکے ان کے کورونا ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق جن افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ان کو قرنطینہ کیا جائے گا۔ محکمہ صحت کے مطابق برطانیہ میں پھیلا کورونا وائرس بہت خطرناک ہے جو متاثرہ شخص کے ذریعے تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عوامی حلقوں کی جانب سے سوال اٹھایاجارہا ہے کہ جب کورونا کے اتنے زیادہ خطرات موجود ہیں تو ایسی لاپرواہی کا مظاہرہ کیوں کیا گیا؟۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران بھی حکومت نے ایسی ہی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تھا جس کے بعد کورونا وائرس کی وبا پاکستان میں بھی پھیل گئی تھی۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی سابقہ کوتاہی سے سبق سیکھنا چاہیے تھا مگر اس بار بھی حکام نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔