کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی نمائندوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں مہنگائی افغانستان اور بنگلہ دیش سے زیادہ ہے۔ افسوسناک بات ہے کہ آج پاکستان ترقی میں افغانستان سے بھی پیچھے ہے۔
چیئرمین پی پی کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کے لیے ایک اور میگا منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہید بے نظیر بھٹو کے نظریے کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پورے پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے کام کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلے سے پورے ملک کے لیے بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے منصوبے وفاقی حکومت سے کہیں زیادہ آگے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے بہت بڑا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے سے کراچی کے کاروبار کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ سمیت تمام صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں پر زیادہ ذمہ داریا ں ہیں۔
بلاول بھٹونے کہا کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے کم فنڈز میں بھی زیادہ کام کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں سب سے بڑا پل بنایا ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ تھرمیں خواتین ٹرک ڈرائیونگ سے لے کر انجینئرنگ کے شعبے میں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے تمام صوبوں اور وفاق سے زیادہ پراجیکٹ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے عوام کو ریلیف دیں گے۔
بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت کو نا اہل اور نا لائق قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی نالائقی کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ سنا ہے کہ تین سال سے وزیراعظم ٹریننگ پرہیں حالانکہ انہوں نے تو90 دن میں کرپشن ختم کرنی تھی۔ انہوں نے کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی مشکل آئے وزیراعظم کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ میں کیا کروں؟
بلاول بھٹونے کہا کہ اگر آپ کے پاس مسائل کا حل نہیں ہے تو استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی دنیا بھر کے معاشی بحران کا سامنا کیا تھا اور ایک دن بھی نہیں کہا تھا کہ ہم کیا کریں؟
چیئرمین پی پی نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اس لیے شروع کیا تا کہ غریب کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی نے اپنے دور میں تنخواہوں و پنشنز میں اضافہ کیا اور دہشت گردی کا بھی مقابلہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر تیاری نہیں تھی تو 22 سال کی جدوجہد میں کیا کیا؟ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر تیاری نہیں کررہا تھا تو پھر کیا کررہا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ عوام کو کس طرح مشکل سے نکالنا ہے۔
حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ معاشی انڈیکیٹر اچھے ہیں لیکن لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو تاریخی مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا سامنا ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے اس نا اہل وزیراعظم کو گھر بھیجنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی ہمیشہ عوام کے لیے سوچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی کے تمام اراکین نے استعفے جمع کرادیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا ماحول بنانا ہے کہ عوامی حکومت آسکے۔