کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں تمام گاڑیوں کے سلنڈر چیک کرنے اور غیر معیاری سی این جی سلنڈر ورکشاپس بند کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ پبلک سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو اسکول وین اور پبلک ٹرانسپورٹ میں غیر معیاری سلنڈرز کی تنصیب سے متعلق طارق منصور ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کون چیک کرے گا کہ اس طرح سلنڈرز لگائے جارہے ہیں، اسکول وین اور دیگر گاڑیوں میں سلنڈر لگے ہیں اور آئے روز دھماکا ہوتا ہے۔
جسٹس مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ مربوط مانیٹرنگ اور انسپیکشن کی ضرورت ہے، سڑک پر بیٹھ کر سلنڈرز لگانے والوں کو کون چیک کرے گا؟ ان کا کوئی لائسنس تو ہونا چاہیے، محفوظ سلنڈز کا سرٹیفیکیٹ ہونا چاہیے، تصدیق شدہ ورکشاپس ہونی چاہیے، ہر کوئی سلنڈرز لگانے بیٹھ گیا ہے، اوگرا والے کیا کررہے ہیں؟ ٹھوس اقدامات کی ضروت ہے بتائیں کیا کیا؟
طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ اوگرا نے ایس او پی جاری کی ہوئی ہیں اب یہ مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کی مانیٹرنگ کرے۔ اوگرا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ تصدیق شدہ ورکشاپس 10 ہزار جبکہ سڑک والے دو ہزار میں کام کردیتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے شہر بھر کی تمام گاڑیوں کے سی این جی سلنڈر چیک کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈی آئی جی موٹر وے کو بھی موٹر وے پر گاڑیاں چیک کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ پولیس صاحبان، سن لیں، آج سے سب گاڑیوں کی چیکنگ کریں، خواہ کسی کی بھی گاڑی ہو، لازمی چیک ہوگی اور ہرصورت آپریشن آج سے ہی شروع کریں۔
نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ کچھ وقت دے دیں جس پر جسٹس مظہر نے کہا کہ کیا حادثہ بھی مہلت اور وقت دیتا ہے؟ آج سے ٹریفک پولیس حکام بڑا آپریشن کریں اور سٹرکوں پر قائم غیر معیاری سی این جی سلنڈر ورکشاپس کو ختم کردیں،پبلک سیفٹی پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ حلفیہ کہہ سکتے ہیں کہ 2 ماہ میں حفاظتی اقدامات کرلیں گے جس پر درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2 دن پہلے رکشا میں دھماکا ہوا جس پر نمائندہ ایسوسی ایشن نے کہا کہ سٹرکوں پر سی این جی سلنڈر لگانے والے اصل مسئلہ ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ایکسپلوزو نے کہا کہ سندھ میں بڑا کریک ڈاؤن کرنے کے لیے تیار ہیں، معیاری اور نئی ورکشاپ کے لائسنس دینے کے لیے تیار ہیں، پنجاب اور دیگر صوبوں میں ناکے لگا کر یہ کام کرچکے، عدالت حکم دے تو سندھ میں بڑا کریک ڈاؤن کر سکتے ہیں۔
نمائندہ سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ 35 سے زائد نئی ورکشاپ بنانے کے لیے تیار ہیں جس پر عدالت نے نئے معیاری ورکشاپ کے لائسنس جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔