اسلام آباد: برطانوی ایئر لائن کو منافع بخش روٹس ذاتی مفاد اور دباؤ پر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی آئی اے نے ریسی پروکل پالیسی کیخلاف فیصلوں پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔ پی آئی اے کے مطابق برطانوی ایئرلائن کو روٹس وفاقی وزراء کی ذاتی خواہش پر بانٹے گئے ہیں اور برطانوی ایئر لائن کو منافع بخش روٹس دینا ریسی پروکل پالیسی کی خلاف ورزی ہے، اہم منافع بخش روٹس برطانوی ایئرلائن کو دینے پر پی آئی اے کو سالانہ 15ارب سے زائد کا نقصان کا خطرہ ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ نے غیر ملکی ایئر لائن کو قومی ایئر لائن کے منافع بخش روٹس دینے کا معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھانے اورا حتجاج کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق برطانوی ایئرلائن کو روٹس وفاقی وزراء کی ذاتی خواہش پر بانٹے گئے اور منافع بخش روٹس برطانوی ایئرلائن کو دینے کیلئے اعلی حکومتی ارکان نے سول ایوی ایشن پر دباؤ ڈال کر راہ ہموار کی۔
سی ای او پی آئی اے ارشد ملک وزیر اعظم کو پی آئی اے کو درپیش مسائل سے تفصیلی آگاہ کرینگے۔ پی آئی اے حکام کے مطابق برطانوی ایئرلائن کو منافع بخش روٹس ملنے سے قومی ایئرلائن کو صرف مانچسٹر روٹ پر ساڑھے 9 ارب کا نقصان ہوگا جبکہ برطانیہ روٹس پر 15 ارب کا نقصان ہوگا۔
پی آئی اے حکام کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں دیگر ممالک کی جانب سے پی آئی اے کے ساتھ روا رکھے جانے والی امتیازی سلوک پر بھی بریفنگ دی جائیگی۔ حکام کے مطابق چائنہ سدرن ہفتہ وار 12 فلائٹس پاکستان کیلئے آپریٹ کرتی ہے لیکن پی آئی اے کو صرف 1 فلائٹ کی اجازت دی گئی ہے۔
اسی طرح یو اے ای ، قطر،ترکی میں پی آئی اے کو غیر منافع بخش اور غیر موزوں روٹس دیے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں ان ممالک کی ایئرلائن کو منافع بخش روٹس دیکر نوازا جا رہا ہے، پی آئی اے نے نیشنل سول ایوی ایشن پالیسی پر عملدر آمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔