سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ’گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ‘ کو شوشہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما اور پرویز مشرف کے وزیراطلاعات محمد علی درانی نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں سیاسی کشمکش کم کرنے کیلئے غیر محسوس کردار متحرک ہیں۔ یہ کردار عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے ہوسکتے ہیں جبکہ لندن میں بھی ’ٹریک ٹو‘ مذاکرات جاری ہیں۔
میاں نواز شریف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ووٹ چوری کرکے عمران خان کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں جس کا مقصد اس نا اہل کرپٹ حکومت اور سلیکٹرز کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے این آر او دلوانا ہے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’ہماری جدوجہد عوامی مشکلات کے حل اور ووٹ کو عزت دو کیلئے ہے۔ ایسے کسی ڈائیلاگ کا حصہ بننا اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہو گا۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد پوری طرح اس موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
مریم نوا ز نے کہا کہ ’اس لیے کسی طرح کے مِنی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں۔ اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو کسی طرح کا این آر او نہیں ملے گا۔ یہ پوری قوم کا فیصلہ ہے۔‘
اسے قبل محمد علی درانی نے اس ڈائیلاگ کے ممکنہ نتائج گنواتے ہوئے کہا تھا کہ کہ ’وہ استعفے جو جنوری میں آنے ہیں، وہ موخر ہوجائیں گے۔ سینیٹ کے الیکشن جس کے بارے میں لگ رہا تھا کہ شاید نہ ہو پائیں، وہ بھی ہوجائیں گے۔ اس کے نتیجے میں لانگ مارچ اور آخری ٹکراؤ کی صورتحال بھی آگے چلی جائے گی۔‘