لاہور: احتساب عدالت نے نصرت شہباز، سلمان شہباز سمیت دیگر کی جائیدادیں قرق کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
احتساب عدالت لاہور نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف نیب کے 2 گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں گواہ ابرہیم ملک اور محمد شریف مصدقہ ریکارڈ لے کر پیش ہوں جبکہ شہباز شریف کی اہلیہ اور سلمان شہباز کی جائیدادوں کو قرق کرنے کی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور کی جائیدادوں کی تفصیلات کی رپورٹ 382 صفحات پر مشتمل ہے عدالت ڈی جی نیب کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بناتی ہے۔ عدالت نے نصرت شہباز سمیت دیگر اشتہاری ملزمان کی رپورٹ کو فائل کے ساتھ لف کر دیا۔
نیب نے عدالتی حکم پر نصرت شہباز،رابعہ عمران اور سلمان شہباز سمیت دیگر کی جائیدادوں کو قرق کیا۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ شہباز شریف کے وکیل کہاں ہیں؟ وکیل نے کہا کہ امجد پرویز راستے میں ہیں، پہنچ جائیں گے جبکہ شہباز شریف کو احتساب عدالت پہنچا دیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر مجھے اجازت ہو تو صحت کے مسائل سے متعلق آگاہ کر دوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کینسر کا مریض ہوں، کمر کی تکلیف ہے، گزشتہ روز ڈاکٹر آیا لیکن مجھے کینسر کی شکایت ہے اور اب تک وہ ڈاکٹرز نہیں آئے گزشتہ روز صرف اسپائن کے ایکسپرٹ آئے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے تاہم میرے ساتھ ایسا کسی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے، معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہو رہا، سپریٹنڈنٹ سے پوچھا تو اس نے بے بسی کا اظہار کیا۔
عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن کا کہنا تھا کہ آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور ہر عدالت کو آگاہ کریں،آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔