نوازشریف کی صاحبزادی اسما نواز کو بھی چوہدری شوگر مل کیس میں شامل تفتیش کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسما نوازکو اس وقت بھی فائدہ ملتا رہا جب شوگر مل نقصان میں تھی۔ اسما نوازکومل سے 11 لاکھ 28 ہزار روپے کا پرافٹ ملا۔
نیب کے مطابق چوہدری شوگرمل رواں سال 13 کروڑ11 لاکھ سے زائدروپے کے نقصان میں جا رہی تھی۔ اسما نواز کیجانب سے جمع کروائی گئی ٹیکس ریٹرن بھی مشکوک ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسما نوازکے اثاثوں میں اضافہ ہوتا گیا جب کہ انکا ذرائع آمدن کچھ نہیں تھا۔ اسما نواز کے اثاثے 1992 میں 14 لاکھ 70 ہزارروپے تھے۔
نیب کے مطابق 1993میں اسما نواز کے اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 15 لاکھ 50 ہزارروپے تک پہنچ چکی تھی۔
مسلم لیگ ن کے رہنماعطا تارڑ نے کہا ہے کہ شریف خاندان اپنی کئی نسلوں کا حساب دے چکی ہے، ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا نواز شریف کے دوسری بیٹی کو شامل تفتیش کرکے ازیت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت کا یوم احتساب آنے والا ہے، یہ انتقامی کارروائیاں ہیں۔
خیال رہے کہ نیب نے اکتوبر 2018 میں تفتیش سے پتا چلایا کہ چوہدری شوگر ملز میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اوران کے بھائی عباس شریف کے اہل خانہ کے علاوہ کچھ غیر ملکی بھی شراکت دار ہیں۔