5 لاکھ 58 ہزا 210 افراد کورونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔فائل فوٹو
5 لاکھ 58 ہزا 210 افراد کورونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔فائل فوٹو

طبی ماہرین نے کورونا کی تیسری لہر کا خدشہ ظاہر کردیا

کراچی: طبی ماہرین نے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آنے کا بھی خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم اے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ 22 جنوری کو جب کورونا کا نام تک پاکستان میں نہیں تھا، اس وقت ہم نے حکومت کو بتایا تھا کہ یہ بیماری پاکستان آئے گی لیکن بد قسمتی سے ہم اسے کنٹرول نہیں کرسکے، دوسری لہر میں 4 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، خطرے کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹرز بھی تیزی سے متاثر ہورہے ہیں، پاکستان میں 154 ڈاکٹرز کورونا کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں تاہم حکومت ڈاکٹرز کی حفاظت کے لئے اقدامات نہیں کررہی۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھاکہ کورونا کی شدید لہر میں احتیاط کی جائے، عوام کسی بھی طرح بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے، نہ حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کروا رہی ہے، اب کورونا کی تیسری لہر کا بھی خدشہ ہے، برطانیہ میں بہت خوف پھیل رہا ہے، ہم عوام سے نہیں کہیں گے کہ ایس او پیز عمل کریں، حکومت سے کہیں گے کہ سب مل کر یکساں پالیسی بنائیں، یہ وقت حکومت یا اپوزیشن کے جلسے جلوس کا نہیں ہے، معیشت بھی بچائیں، اسمارٹ یا مائیکرو لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے، تب ہی اس بیماری پر کنٹرول کیا جاسکے گا۔
سیکرٹری جنرل پی ایم اے نے عوام کو مفت ویکسین لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو ویکسین موجود ہیں وہ استعمال کریں، ابھی واحد ویکسین ماسک ہے، اگلے سال کے آخر تک ویکسین آجائے گی۔
ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ لوگ گلے نہ ملیں ہاتھ نہ ملائیں لیکن خود میڈیا پر آکر وہی کام کرتے ہیں، اپوزیشن ہو یا حکومت جلسے جلوس 2 مہینوں کے لئے روک دیں، مارچ اپریل میں ویکسین ڈاکٹرز کے لیے ہمارے پاس ہوگی، عوام تک یہ ویکسین اگلے سال کے آخر تک ہوگی، ویکسین ٹرائل چل رہے ہیں۔
ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ پی ایم اے 16 سالوں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ جدید قسم کی لیبارٹری ہر صوبے میں بنائی جائے، ہمارے جتنے ڈاکٹرز شہید ہوئے ان کے لئے دعاگو ہیں تاہم تمام لوگ سختی سے ایس او پیز پر عمل کریں، یہ وائرس صرف پھیپھڑوں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ دل، دماغ اور آنتوں وغیرہ کو بھی متاثر کرسکتا ہے جب کہ جو لوگ اس سے صحتیاب ہوگئے وہ بھی احتیاط کریں کیوں کہ وہ دوبارہ اس وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔