کڈنی ہل کی زمین واگزار کرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کمشنرکراچی پر برہم ہو گئی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیجتے ہیں آپ کو اتنا نہیں معلوم کیا کرناہے؟۔ اگرکل تک کڈنی ہل زمین کلیئرنہ ہوئی تو جیل بھیج دیں گے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کڈنی ہل کی زمین واگزارکرانے کے معاملے پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان نے کمشنر پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا عملدرآمدہوااب بھی ملبہ پڑا ہوا ہے،ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیجتے ہیں آپ کو اتنا نہیں معلوم کیا کرناہے؟۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ اگرکل تک کڈنی ہل زمین کلیئرنہ ہوئی تو جیل بھیج دیں گے ،عدالت نے کہاکہ تجاوزارت کا مکمل خاتمہ کرکے رپورٹ دیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کل تک عملدرآمد نہ ہواتوجیل بھیجنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا ،ڈی جی ایس بی سی اے کو بلائیں ۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آپ کی تو موج ہی موج ہے، اس شہر کوقبرستان بنادیا ہے،سب کو نظر آتا ہے کراچی کے ساتھ کیا کیا ہے آپ لوگوں نے،کوئی امریکا کوئی لندن اور کینیڈا میں بیٹھا ہے، آپ بھی کل چلے جائیں گے امریکا، تباہ کردیں گے اس شہر کو،فاتحہ پڑھنا شروع کردیں اس شہر پر،گلیوں میں اونچی اونچی عمارتیں بنا دیں، پورا شہر تباہ کردیا،ڈی جی ایس بی سی اے نے کہاکہ ہم گرا رہے ہیں عمارتیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آج اخبار میں پڑھا کہ بلدیاتی وزیر نے کہاکہ منظوری دو،کیا آپ کے لوگ اس قابل ہیں کہ قانون کی بات کریں،جو کچھ مردم شماری میں اس شہر کے ساتھ کیا سب نے دیکھا۔
عدالت نے کہا کہ حکومت کی منظوری سے شہر میں غیرقانونی تعمیرات ہوئی ہیں ،چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ لوگوں سے پیسے لے کر ساری بلڈنگز بنوادیں،سب کو مار دیں گے آپ لوگ ابھی سے فاتحہ پڑھ دیں کروڑوں لوگوں پر،آپ توبہت معصوم لگ رہے ہیں پتا نہیں کیا کیا ہو رہا ہوگا،یہاں سے سرجانی تک پوراآبادکردیااب توبحریہ بھی بن رہا ہے،پتا ہے کیا ہورہاہے وہاں؟،ڈی ایچ اے ایم نائن کی پرمیشن کس نے دی؟،یہ شہر تو اب پرائیویٹ لوگوں کاہوگیاسب نے مرضی کے علاقے کے علاقے بنا لیے، بحریہ تو پورے کاپورا بن گیا اجازت کے بغیر۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کس نے کیا بگاڑاان کا؟آپ کو پتا ہی نہیں کیاہورہاہے ؟آپ کی ناک کے نیچے؟،ڈی جی ایس بی سی اے نے کہاکہ ہم کوشش کررہے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کیا کریں گے بلڈوز لے کر نکل جائیں،جتنے غریب لوگ ہیں سب رل جائیں گے،غریبوں نے ساری زندگی کی جمع پونجی لگادی،سندھ بلڈنگ کے ایک ایک آدمی کے ساتھ پورامافیاچلتا ہے، ڈی جی ایس بی سی اے نے کہاکہ مجھے حکومت کی سپورٹ ہے کام کروں گا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ کراچی میں گینگ اورمافیاز کام کررہے ہیں،سرکاری زمینیں ہاتھ سے نکل گئی ہیں سارے فارمز بنے ہوئے ہیں ،عدالت نے استفسارکیاچیف سیکریٹری صاحب آپ کو اچھے لوگ نہیں ملتے؟چیف سیکریٹری نے کہاکہ ہمیں کچھ وقت دے دیں کام کریں گے،چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ کیا وقت دیں دیں ڈیڑھ سال ہوگیا ہے،یہ لوگ اتنے ڈرے ہوئے گھبرائے ہوئے ہیں ۔
میونسپل کمشنر نے کہا میں نے کڈنی ہل کاوزٹ کیاہے،جی سرمیں سچ بول رہاہوں خوددیکھا ہے جاکر، عدالت نے کہاکہ تجاوزات کی بھرمار ہے آپ کیا کررہے ہیں ،لیاری کھادادر،کھوڑی گارڈن میں پارکس اورمیدان ہی ختم ہو گئے ،چیف جسٹس نے کہا کہ کلفٹن ایکوریم کاکیاہوا ؟،اورباغ ابن قاسم پر کیا بن رہا ہے؟،بحریہ آئیکون بھی بنا ہوا ہے کس کی زمین پر ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بحریہ آئیکون بھی بنا ہواہے کس کی زمین ہے؟میونسپل کمشنر نے کہاکہ ایک زمین ریونیوکی ہے،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ 4 ہزارگزکاقبضہ ہے وہاں،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ کسی نے جاکر سوداکرلیامگروہ زمین اب بھی کے ایم سی کی ہے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جائیں جاکر قبضہ ختم کرائیں،آپ کو ان سے ہی لڑنا ہے چھوٹے موٹے پتھارے والوں کو چھوڑیں،ایسے طاقتور لوگوں سے آپ کامقابلہ ہے،جاکر زمین واگزار کرائیں اورکل رپورٹ دیں ،کہتے ہیں ٹینک چلادوں گاشہرکے اندر پتانہیں کیسے چلائیں گے۔