گرین لائن بس سروس کیس میں چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ شکرکریں سندھ حکومت نے ایئرپورٹ کسی کوالاٹ نہیں کردیا، یہ لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گرین لائن بس سروس معاملہ پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ نے شہروالوں سے پوچھا کہ آپ کام کریں گے ،سربراہ کے آئی ڈی سی نے کہاکہ کے ای سی کونسل کی منظوری موجودہے،عدالت نے استفسارکیاکہ آپ کے اس کام سے اس شہر میں کتنی پریشانی ہے؟، روزانہ 50 لاکھ لوگ پریشان ہوتے ہیں، شہر کومشکل میں ڈال دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مزارقائد کے پاس کچھ مت بنایئے گا، فلائی اوور وغیرہ کیا بنا رہے ہیں ؟،سربراہ کے آئی ڈی سی نے کہاکہ گرین لائن بسوں کاآرڈر دیا جا چکاہے،مئی میں بسیں آجائیں گی،چیف جسٹس نے استفسار کیا بسز کیا کریں گی یہاں آکر؟کوئی پلاننگ ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سب خراب ہیں 15 ارب روپے جھونک دیے،راشد منہاس والا فلائی اوور ٹریفک روک لیتا ہے یہ انجینئرنگ ہے آپ کی،آپ نے ریڈلائن بس کیلیے رفاہی پلاٹ کیسے لے لیا؟کوئی پرائیویٹ زمین لیتے کھیل کامیدان کیوں لیا؟،کابینہ کورفاعی پلاٹس کنورٹ کرنے کااختیار ہے اوروہ کنورژن کررہی ہے،سول ایوی ایشن نے اپنی زمینوں پر گرین بیلٹ بنایا یا نہیں ؟۔
وکیل نے کہاکہ پلانٹیشن کر رہے ہیں دیگر سرگرمیاں عدالتی حکم کے مطابق پارک بھی بنارہے ہیں، سندھ حکومت نے ایئرپورٹ کے پاس رفاہی پلاٹ کی غیرقانونی الاٹمنٹ کردی، چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ شکرکریں سندھ حکومت نے ایئرپورٹ کسی کوالاٹ نہیں کردیا، یہ لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔