شہر قائد میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے گلزاراحمد نے کہاکہ کوئی ایک چیز بتا دیں کراچی کی بہتری اوراصل شکل میں بحالی کیلیے کیاقدم اٹھایا؟۔
نجی ٹی وی کے مطابق تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوگئے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم نے مئی 2019 میں حکم دیتا تھاکیاہوااس کا؟،وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کررہے ہیں ،معذرت چاہتا ہوں اگردرست رپورٹ پیش نہیں کرسکے،سندھ کے محکمے رپورٹس عدالت میں پیش کرتے رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمیں آپ کی معذرت کی ضرورت نہیں ہے ہمیں حکم پرعملدرآمد کی رپورٹ دیں ،ہمیں توسادہ سی بات بتائیں ہمارے حکم پرعمل ہوایا نہیں ،ایس بی سی اے سمیت تمام محکمے سمجھوتہ کرلیتے ہیں کام نہیں کرتے،ساراحکم نامہ پڑھ کرسنایاگیا بتائیں کچھ بھی عمل نہیں ہوا۔
مرادعلی شاہ نے کہاکہ میں معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتاکہ کچھ نہیں ہوا،چیف جسٹس گلزاراحمدنے کہاکہ آپ کورٹ کے ساتھ عدم اتفاق نہیں کرسکتے ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ عدالتی زبان نہیں جانتا وکیل نہیں ،اس لئے پیشگی معافی چاہتا ہوں،چیف جسٹس نے کہاکہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ کچھ نہیں ہوا ہے،مرادعلی شاہ نے کہاکہ فٹ پاتھ تک کلیئرکرایا،سی ایم ہاﺅس کے پاس کنٹینرزہٹا لیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وہ تو آپ کی سیکیورٹی کیلیے تھا، اس سے ہمارا کیاتعلق،وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہم نے شہریوں کیلئے فٹ پاتھوںکوکلیئرکرایا،میئرکے پاس تجاوزات کے خاتمہ کی ذمے داری تھی انہوں نے نہیں کیا،ہم نے کابینہ کی منظوری سے آپ کے حکم پر عملدرآمد کرایا۔
چیف جسٹس نے گلزاراحمد نے کہاکہ میرے احکامات نہیں عدالت کاحکم تھا،کوئی ایک چیز بتا دیں کراچی کی بہتری اوراصل شکل میں بحالی کیلیے کیاقدم اٹھایا؟۔مراد علی شاہ نے کہاکہ شہید ملت سے طارق روڈ تک نئی سیوریج لائنیں یورنیوسٹی روڈ تعمیرکی،چیف جسٹس نے کہاکہ کراچی کے شہری توگاﺅں میں رہتے ہیں ساراشہرگاﺅں میں تبدیل ہوگیا،نہ سڑکیں ہیں نہ پانی نہ پارک نہ میدان کچھ بھی نہیں۔
مرادعلی شاہ نے کہاکہ ہم پلانٹیشن کررہے ہیں،سڑکوں کووسعت دے رہے ہیں ،اہم شاہراہوں پر کام کیاگیاہے کئی مقامات پر کام جاری ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کچھ مہلت مل جائے تو عملدرآمدرپورٹ پیش کردیں گے۔عدالت نے حکم پرعملدرآمد کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیدیا۔