بلوچستان ہائیکورٹ نے نالوں کے گندے اورزہرآلود پانی سے فصلوں کی کاشت کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس عمل پر فوری طور پر پابندی عائد کردی۔
جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں گندے و زہریلے پانی سے کاشتکاری کو نہ صرف انسانی صحت بلکہ جانوروں کے لیے بھی انتہائی خطرناک قرار دیا۔
معزز بینچ نے پی اے ایف حکام کو سرکاری اراضی کاشتکاری کے مقصد کے لیے کاشتکاروں کو لیز پر دینے سے روک دیا۔
عدالت نے اس ضمن میں بلوچستان فوڈ اتھارٹی کو بھی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیوریج کے پانی سے فصلوں کی کاشت کے تدارک، اس کی مناسب نگرانی کے عمل میں کمشنر، ڈپٹی کمشنراور صوبائی پولیس آفیسر کے ساتھ مل کرعدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔