پولیس نے اسلام آباد میں گریڈ 22 کےکنٹرولر جنرل اکاؤنٹس خرم ہمایوں کی موت ابتدائی طور پر خود کشی قرار دے دی۔
تھانہ روات پولیس کے روزنامچہ کی کاپی میں خرم ہمایوں کی موت خود کشی قرار دی گئی ہے۔
واقعے کی تفصیل خرم ہمایوں کے بھائی فخر کے بیان پر روزنامچہ میں درج کی گئی ہے۔
خرم ہمایوں کے بھائی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ ان کے بھائی کئی دنوں سے کیس کے باعث پریشان تھے، ان کےکیس سے متعلق پریشانی سے ان کےگارڈ یاسین نے آگاہ کیا، واقعے کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ فوری جائے وقوعہ پر پہنچا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کی ڈی این اے رپورٹ بھی لی جا رہی ہے، اس کےلیے کم از کم 6 ہفتے کا وقت درکار ہوگا۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ خرم ہمایوں اپنے خلاف نیب کیس کی سماعت کی تیاری کر رہے تھے،کیس کی تیاری کے لیے انہوں نے سیکرٹری خزانہ سے 3 ماہ کی چھٹی کی بات بھی کی تھی۔
دوسری جانب ترجمان نیب نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ کنٹرولر جنرل اکاؤنٹس خرم ہمایوں نیب کی تحویل میں نہیں تھے اور ان پر نیب کے دباؤ کا تاثر درست نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ نیب نے بی آئی ایس پی میں کرپشن پر خرم ہمایوں کے خلاف 6 ماہ قبل ریفرنس فائل کیا تھا جو عدالت میں چل رہا ہے، ان کی خود کشی سے نیب کا کوئی تعلق نہیں۔